کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 21
٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۶ ھ) نے فرمایا ہے کہ ’’ محدث وہ ہے جس نے خود شیوخ سے استفادہ کیا ہو ، اسے طبقات ومراتب ِرواۃ کا علم ہو اور علم جرح وتعدیل میں بھی کامل مہارت حاصل ہو ۔ ‘‘ ۱۳۷؎ ٭ ابن سید الناس رحمہ اللہ (م ۷۳۴ ھ) فرماتے ہیں کہ ’’ ہمارے اس زمانے میں محدث وہ کہلاتا ہے جو روایت ودرایت کے اعتبار سے علم حدیث میں مشغول ہو ، اکثر رواۃ اور مرویات سے واقف ہو اور وہ ایک ممتاز حیثیت کا حامل ہو حتی کہ اس کا حفظ وضبط معروف ہو ۔ ‘‘ ۱۳۸؎ ٭ ڈاکٹر محمود طحان حفظہ اللہ رقمطراز ہیں کہ ’’وہ شخص جو علم حدیث میں روایت ودرایت کے ساتھ منہمک ہو اور روایات کے معتد بہ حصہ اور ان کے راویوں کا ادراک رکھتا ہو محدث کہلاتا ہے ۔ ‘‘ ۱۳۹؎ نوٹ: یہاں ’درایت‘ سے مراد تحقیق روایت ہے، جیساکہ اسی باب کی فصل ثالث میں آئے گا۔ ٭ الحافظ ’حافظ‘ اسے کہا جاتا ہے جس میں مذکورہ بالا محدث کی تمام صفات موجود ہوں اور مزید برآں اسے کثیر تعداد میں متون واسانید ِ حدیث بھی یاد ہوں ، رواۃ کے احوال وتراجم سے بھی کامل واقفیت حاصل ہو ۔ متاخرین کے نزدیک حافظ وہ ہے جسے اسانید ومتون سمیت ایک لاکھ احادیث حفظ ہوں ۔ ۱۴۰؎ ٭ امام ابن جزری رحمہ اللہ (م ۸۳۳ ھ) نے فرمایا ہے: الحافظ من روی ما یصل الیہ ووعی ما یحتاج لدیہ ۱۴۱؎ ’’حافظ وہ ہے جس نے اس علم کو روایت کیا جو اس تک پہنچا اور اس علم کومحفوظ کر لیا جس کی اسے ضرورت تھی ۔ ‘‘ ٭ ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی حفظہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’حافظ محدثین کرام رحمہم اللہ کا مخصوص لقب ہے ،یہ لقب انہیں اس وقت حاصل ہوتا ہے جب وہ احادیث کو سمجھتے ہوں ، ان کے طرق واسانید اور اصطلاحات ِحدیث سے مکمل واقف ہوں ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م۸۵۲ھ)نے حافظ کے لیے چند شروط کا ذکر کیا ہے ، ملاحظہ فرمائیے: 1۔ اس کے بارے میں مشہور ہو کہ اس نے شیوخ سے براہ ِ راست علم حاصل کیا ہے ، بالفاظ ِدیگر وہ محض کتابی علم والا نہ ہو ۔ 2۔ اسے رواۃ کے طبقات ومراتب کا کامل علم ہو ۔ 3۔ وہ جرح وتعدیل کا عالم ہو ، صحیح اور ضعیف احادیث کی پہچان کر سکتا ہو ، اسے حفظ احادیث کی تعداد ان احادیث سے زیادہ ہو جو اسے حفظ نہیں یعنی اسے احادیث کی ایک بہت بڑی تعداد حفظ ہو ۔ جب کسی محدث میں یہ تمام شروط موجود ہوں تو وہ حافظ کہلاتا ہے ۔چند معروف حفاظ یہ ہیں:امام احمد رحمہ اللہ (م ۲۴۱ ھ) ، جنہیں دس لاکھ احادیث زبانی یاد تھیں ۔ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ (م ۸۳۳ ھ) جنہوں نے دس لاکھ احادیث اپنے ہاتھ سے تحریر کیں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ (م ۲۵۶ ھ) ، امام مسلم رحمہ اللہ (م ۲۶۱ ھ) اور امام ابوزرعہ رازی رحمہ اللہ (م ۲۶۴ ھ)و غیرہ۔‘‘ ۱۴۲؎ ٭ الحاکم یہ لقب محدثین کرام رحمہم اللہ کے ساتھ خاص ہے ۔ جس محدث کا علم تمام ذخیرۂ احادیث کو سند ومتن اور جرح وتعدیل کے لحاظ سے محیط