کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 20
یرتفعان وعند المحدثین مرادف للحدیث ۱۲۹؎
’’اہل لغت کے ہاں خبر وہ ہے جسے بیان اور نقل کیا جائے ، اہل معانی کے نزدیک خبر وہ ہے جس کا مدلول خارج میں اس کے بغیر حاصل ہو جائے ، اصولیین کے ہاں خبر وہ مرکب کلام ہے جس میں عقلا صدق وکذب داخل ہو ’ صدق وہ ہے جو واقعہ کے مطابق ہو اور کذب وہ ہے جو خلاف ِواقعہ ہو ‘جیسے زید کھڑا ہے ۔ لفظ کے لحاظ سے اس خبر میں صدق وکذب دونوں کا احتمال عقلاً موجود ہے۔ خبر کی ان تعریفات کے مطابق اس میں قطعی طور پر صدق بھی ہوتا ہے جیسے اللہ کی خبر ، رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم کی خبر اور خبر متواتر وغیرہ۔ اسی طرح قطعی طور پر کذب بھی جیسے دو متضاد چیزوں کا اکٹھا ہو جانا یا دونوں کا ختم ہو جانا۔ محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں ’خبر‘ حدیث کے مترادف ہی استعمال ہوتا ہے۔ ‘‘
زبان کے لحاظ سے واقعہ کی ہر اطلاع اور تذکرہ کو خبر کہا جاتاہے مگر آنحضرت کے ارشادات پر جب یہ لفظ بو لا جائے تو حدیث کے مترادف ہو گا یعنی اخبار الرسول کے ہم معنی ہو گا۔۱۳۰؎
٭ محمد عجاج الخطیب حفظہ اللہ رقمطراز ہیں :
’’خلاصہ کلام یہ ہے کہ جب لفظ ِ حدیث مطلق طور پر بولا جائے اس سے مراد وہ قول ، فعل ، تقریر اور صف ِخَلقیہ وخُلقیہ ہوتی ہے جو نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم کی طرف منسوب ہو۔ بعض اوقات اس سے صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمہم اللہ کے اقوال وافعال بھی مرادلیے جاتے ہیں ۔ خبر واثر کے الفاظ جب مطلقًابولے جائیں تو ان سے مراد وہ سب کچھ ہوتا ہے جو نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا تابعین عظام رحمہم اللہ کی طرف منسوب ہو ۔ جمہور کی یہی رائے ہے ۔ البتہ فقہائے عظام رحمہم اللہ خراسان کے نزدیک موقوف کے لیے اثر اور مرفوع کے لیے خبر مستعمل ہے ۔‘‘ ۱۳۱؎
٭ المسنِد
وہ شخص جو سندکے ساتھ روایت بیان کرے ۔ اس کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ اس کا عالم بھی ہو ، اس کے لیے روایت کو سند کے ساتھ نقل کرنا ہی کافی ہے ۔ ۱۳۲؎
٭ المسنَد
امام ابن کثیر رحمہ اللہ (م ۷۷۴ ھ) نے مسند روایت کے متعلق تین اقوال نقل فرمائے ہیں :
1۔ امام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ)نے فرمایا ہے کہ مسند وہ روایت ہے جس کی سند رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم تک متصل ہو ۔
2۔ خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۷۳ ھ) نے فرمایا کہ مسند وہ ہے جس کی سند ابتدا سے انتہا تک متصل ہو ۔
3۔ ابن عبد البر رحمہ اللہ (م ۷۳ ۴ ھ) نے فرمایا کہ مسند وہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے مروی ہو قطع نظر اس سے کہ متصل ہے یا منقطع ۔۱۳۳؎
علاوہ ازیں المسنَد سے وہ کتابیں بھی مراد لی جاتی ہیں جن میں ہر صحابی کی مرویات کو الگ الگ جمع کیا گیا ہو ۔ نیز یہ لفظ مصدر میمی بھی مستعمل ہے ، اس صورت میں یہ سند واسناد کے مفہوم میں ہوتا ہے ۔ ۱۳۴؎
٭ المحدّث
لفظ ِمحدث حدّث یحدّث تحدیث سے اسم فاعل کا صیغہ ہے جس کا معنی ہے گفتگو کرنا ، بات کرنا وغیرہ ۔ اصطلاح میں محدث مسنِد سے بڑا عالم ہوتا ہے ۔ ۱۳۵؎
محدث نہ صرف احادیث کو بیان کرنے والا ہوتا ہے بلکہ اس کے لیے اسماء الرجال ، علل الحدیث ، اسانید ، عالی ونازل اور دیگر علوم الحدیث کی معرفت اور ان میں درک ہونا بھی ضروری ہے ۔ ۱۳۶؎