کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 198
رہے ہیں کہ اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ (م ۱۵۰ ھ) نے اس پر عمل نہیں کیا، حالانکہ دونوں احادیث کے الفاظ ہی اس بات پر شاہد ہیں کہ دونوں کامفہوم جداگانہ ہے، کیونکہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ((التمر بالرطب)) کے الفاظ ہیں جس سے مراد یہ ہے کہ خشک کھجوروں کے عوض تر کھجوروں کی بیع جائز نہیں ، اس لئے کہ تر کھجور خشک ہونے کے بعد کم ہوجاتی ہے اور مقدار میں اس خشک کھجور کے مساوی نہیں رہتی جو اس کے معاوضے میں دی گئی ہے، جبکہ دوسری حدیث نبوی میں دونوں طرف((التمر)) کا لفظ ہے اور اس سے مراد خشک کھجور ہے۔ لہٰذا ((التمر بالتمر مثلا بمثل)) سے مراد یہ ہے کہ خشک کھجور کا خشک کھجوروں کے ساتھ تبادلہ ہو تو دونوں طرف وزن مساوی ہونا چاہئے، کمی و بیشی جائزنہیں ہے۔ دونوں احادیث کا حاصل یہ ہے کہ خشک کھجور کا خشک کے ساتھ تبادلہ برابری کے ساتھ جائز ہے۔ جبکہ خشک اور تر کھجور کا تبادلہ برابری کے ساتھ جائز نہیں ہے، کیونکہ خشک ہونے کے بعد تر کھجور میں کمی واقع ہوجائے گی۔ بنابریں دونوں احادیث میں کوئی تعارص نہیں ہے اور دونوں ہی قابل عمل ہیں ۔
مثال نمبر۲
صحیح مسلم وغیرہ میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بسند صحیح مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا:
((القضاء بشاہد ویمین)) ۳۹؎
یہ حدیث دیگر کتب احادیث میں علی ،ابن عباس ،زیدبن ثابت ،جابر ،ابوہریرہ ،عمارہ بن حزم ،سعدبن عبادہ ،عبداللہ بن عمرو ،اور مغیرہ بن شعبہ] سے بھی مروی ہے، لیکن حدیث ابن عباس أصحّ ہے ۔۴۰؎
اعتراض
سنت مشہورہ پر خبر کو پیش کرنے کی مثال میں حدیث: ((القضاء بشاہد ویمین)) کا تذکر ہ کرتے ہوئے علامہ نظام الدین الشاشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’یہ خبر حدیث مشہور: ((البینۃ علی المدّعی والیمین علی من أنکر)) کے خلاف ہے۔
جواب
٭ ان دونوں حدیثوں میں تطبیق دیتے ہوئے اِمام خطابی رحمہ اللہ (۳۸۸ ھ) نے فرمایا ہے:
’’حدیث: ((القضاء بشاہد ویمین)) حدیث: ((البینۃ علی المدّعی والیمین علی من أنکر)) کے خلاف نہیں ، کیونکہ((البینۃ علی المدّعی)) صرف قسم کی حالت میں ہے اور ((القضاء بشاہد ویمین)) کاتعلق شہادت اور قسم دونوں کے یکجا جمع ہونے کی صورت میں ہے اور دونوں الگ الگ ہیں ،اور جب دونوں الگ الگ ہیں تو ان کا حکم بھی مختلف ہوا۔۴۱؎
٭ اِمام خطابی رحمہ اللہ (۳۸۸ ھ) اور اِمام نووی رحمہ اللہ (م ۶۷۶ ھ) د نوں نے لکھا ہے:
’’حدیث: ((القضاء بشاہد ویمین)) کا تعلق اموال وحقوق وغیرہ سے ہے۔ یہی مذہب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ،عمر بن عبدالعزیز (م ۱۰۱ ھ) ، اِمام مالک ( م ۱۷۹ ھ)،اِمام شافعی (م ۲۰۴ ھ۹ ،اِمام احمد رحمہم اللہ (م ۲۴۱ ھ) فقہائے مدینہ رحمہم اللہ اوربقیہ علمائے امصار سے منقول ہے۔۴۲؎
٭ اِمام ابن القیم رحمہ اللہ (م ۷۵۱ ھ) نے اس حدیث کے دفاع میں لکھا ہے کہ :
’’صحیح حدیثوں کو رد کرنے کے لیے اس طرح کی علتوں کا سہار الینا شدت پسندی ہے۔ اگر سنتوں کو ان علتوں کے سبب چھوڑدیا جائے تو