کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 19
٭ خبر
لغوی مفہوم
لغۃً’خبر‘ کسی بھی واقعے کی اطلاع کا نام ہے۔ اس میں صدق وکذب دونوں احتمال موجود ہوتے ہیں ۔ اس کی جمع اخبار آتی ہے ۔۱۲۳؎
٭ امام راغب رحمہ اللہ ( م ۵۰۲ ھ) فرماتے ہیں :
’’ کسی واقعہ کی اطلاع اوراس کی حکایت کو کہا جاتاہے الخبر، اور خبار نرم زمین اور غبار کو بھی کہا جاتاہے۔ الخبر الارض الرخوۃ السھلۃ یعنی ثلث ربع پر زمین کی کاشت کے معاملے کو’ مخابرہ‘ کہتے ہیں ۔‘‘ ۱۲۴؎
٭ قرآن پاک میں ارشاد ہوتاہے:
﴿ قَدْ نَبَّأَنَا اللّٰہُ مِنْ أَخْبَارِکُمْ ﴾ ۱۲۵؎
﴿ وَنَبْلُوَأَخْبَارَکُمْ ﴾ ۱۲۶؎
اصطلاحی تعریف
’خبر‘ کی اصطلاحی تعریف میں تین قول بیان کیے جاتے ہیں :
1۔ خبر حدیث کے مترادف ہے یعنی جو معنی حدیث کا ہے وہی خبر کا ہے ۔
2۔ خبر کا مفہوم حدیث کے برعکس ہے یعنی حدیث وہ کلام ہے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے منقول ہو اور خبر وہ کلام ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور سے منقول ہو ۔
3۔ خبر حدیث سے زیادہ عام لفظ ہے، یعنی حدیث اس کلام کو کہتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو اور خبر وہ کلام ہے جو رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم یاکسی بھی شخص سے منقول ہو ۔۱۲۷؎
٭ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) رقمطراز ہیں:
الخبر عند علماء ھذا الفن مرادف للحدیث وقیل الحدیث ما جاء عن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم والخبر ما جاء عن غیرہ ومن ثم قیل لمن یشتغل بالتواریخ وما شاکلھا الاخباری ولمن یشتغل بالسنۃ النبویۃ المحدث وقیل بینھما عموم وخصوص مطلقا فکل حدیث خبر من غیر عکس وعبر ھنا بالخبر لیکون أشمل۱۲۸؎
’’محدثین کرام رحمہم اللہ کے نزدیک لفظ ِ خبر حدیث کا ہم معنی ہے ۔ ایک قول یہ ہے کہ حدیث وہ ہے جو نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم کی طرف سے آئے اور خبر وہ ہے جو دوسروں کی طرف سے آئے ۔ اس لیے تاریخ سے اشتغال رکھنے والوں مؤرخ اور اخباری کہا جاتا ہے اور سنت نبوی سے اشتغال رکھنے والے کو محدث کہا جاتا ہے ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ ان اصطلاحات کے درمیان عموم خصوص مطلق کی نسبت ہے لہٰذ ہر حدیث خبر ہو گی لیکن اس کا عکس نہیں ہو سکتا اور یہاں لفظ ِخبر اس لیے بولا جاتا ہے کہ سب کو شامل ہو جائے۔ ‘‘
٭ عبد الرؤف مناوی رحمہ اللہ (م ۱۰۳۱ ھ) رقمطراز ہیں :
الخبر عند أھل اللغۃ ما ینقل ویتحدث بہ عند أھل المعانی ما یحصل مدلولہ فی الخارج بغیرہ عند الأصولیین مرکب کلامی یدخلہ عقلا الصدق وھو ما طابق الواقع والکذب ھو ما لا یطابق أی من حیث العقل وکونہ خبرا کقام زید،أما من حیث اللفظ فلا یحتمل الا الصدق والکذب احتمال عقلی وشمل تعریفھم ما یقطع بصدقہ کخبرہ تعالیٰ وخبر رسولہ والمتواتر أو کذبہ کذلک کالنقیضان یجتمعان أو