کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 176
(۹۶) علل الحدیث: ۱؍۲۰
(۹۷) علل الحدیث: ۱؍۱۰۔۳۱۱
(۹۸) شرح علل الحدیث:۱؍۹
(۹۹) کتاب المجروحین: ۲ ؍۱۷
(۱۰۰) تدریب الراوی: ۱؍ ۴۶، النکت: ۱؍ ۳۷۲، تیسیر مصطلح الحدیث: ص ۵۴۔ ۶۰
(۱۰۱) تیسیر المصطلح: ص۵۴ ۔ ۶۰
(۱۰۲) الشوکانی، محمد بن علی:ارشاد الفحول، [مکتبہ محمد علی صبیح،مصر،س ن]:ص ۴۷
(۱۰۳) فتح المغیث: ۱؍۱۹
(۱۰۴) النکت: ۱؍۳۷۲
(۱۰۵) تدریب الراوی: ۱؍۴۵ ،۴۶
(۱۰۶) تدریب الراوی: ۱؍ ۴۶
(۱۰۷) تدریب الراوی: ۱؍ ۴۶
(۱۰۸) علوم الحدیث: ۷
(۱۰۹) دیکھیں:النکت: ۲؍ ۶۵۳، ۶۵۴
(۱۱۰) تدریب الراوی: ۱؍۴۴، توضیح الافکار: ۱؍۱۳ ، ۱۴
(۱۱۱) توضیح الافکار: ۱؍۸، فتح المغیث: ۱؍۱۷
(۱۱۲) فتح المغیث: ۱؍ ۱۹
(۱۱۳) الرسالۃ: ص ۱۶۰ ۔ ۱۷۴، بحث نمبر۹۹۹ تا ۱۰۹۹
(۱۱۴) تدریب الراوی:۱؍۴۱،۴۲،قواعد التحدیث:ص۲،۳،تیسیر مصطح الحدیث: ص ۱۵
(۱۱۵) فتح الباری:۱؍۳۳۸ (۱۱۶) علوم الحدیث ومصطلحہ،فصل سابع
(۱۱۷) فتح المغیث:۱؍۱۹ (۱۱۸) النکت: ۲؍۶۵۴
(۱۱۹) ماہنامہ اشراق، شمارہ مارچ ۲۰۰۲ء، مضمون نقد روایت کا درایتی معیار از محمد عمار خان ناصر
(۱۲۰) حدیث کا درایتی معیار:ص۲۶۲
(۱۲۱) عراقی، أبو الفضل زین الدین عبد الرحیم بن الحسین بن عبد الرحمن:التبصرۃ والتذکرۃ وشرحہا: [دار الکتب العلیمۃ ،بیروت ،س ن]: ص۱۶۶،قواعد التحدیث: ص ۱۲۷،تیسیر مصطلح الحدیث: ص۶۲، ۸۹
(۱۲۲) فتح المغیث:۱؍ ۹۶