کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 169
’’میں ایک مخفی خزانہ تھا جسے کوئی نہیں پہچانتا تھا ، میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں تو میں نے مخلوق کو پیدا کیا ، پس میں نے انہیں اپنے ذریعے پہچانا ، انہوں نے مجھے پہچانا ۔ ‘‘
٭ جو روایت شہوت وفساد کی داعی ہو ۱۷۸؎
٭ اس کی مثال وہ روایت ہے جس میں ہے:
(( فضلت المرأۃ علی الرجل تسعۃ وتسعین من اللذۃ ولکن اللّٰہ القی علیھن الحیاء)) ۱۷۹؎
’’عورتوں کو مر دوں پر لذت میں ننانوے درجے فضیلت دی گئی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے ان پر حیاء کا پردہ ڈال دیا ہے ۔ ‘‘
٭ اس کی ایک دوسری مثال یہ ہے:
((عقولھن فی فروجھن)) ۱۸۰؎
’’عورتوں کی عقلیں ان کی شرمگاہوں میں ہیں ۔ ‘‘
٭ جس روایت میں رکاکت پائی جائے ۱۸۱؎
یعنی جو روایت فصاحت وبلاغت کے معیار پر پوری نہ اترتی ہو یا قواعد ِعربیہ کے خلاف ہو ۔
٭ اس کی مثال یہ روایت ہے :
((أربع لا یشبعن من أربع:أرض من مطر وأنثی من ذکر وعین من نظر وعالم من علم)) ۱۸۲؎
’’چار چیزیں چار چیزوں سے سیر نہیں ہوتیں:زمین بارش سے ، عورت مرد سے ، آنکھ دیکھنے سے اور عالم علم سے ۔ ‘‘
٭ اس کی ایک دوسری مثال یہ ہے:
(( الدیک الأبیض صدیقی وصدیق صدیقی وعدو عدوی)) ۱۸۳؎
’’سفید مرغ میرا دوست ہے اور میرے دوست کا دوست ہے اور میرے دشمن کا دشمن ہے ۔ ‘‘
٭ جو روایت بذات خود باطل ہو اور اس کا رسول اللہ سے صدور ناممکن ہو ۱۸۴؎
٭ اس کی مثال وہ روایت ہے جس میں ہے:
(( الحجامۃ علی القفا تورث النسیان)) ۱۸۵؎
’’ گدی پر پچھنے لگوانے سے نسیان پیدا ہو جاتا ہے ۔ ‘‘
٭ اس کی ایک دوسری مثال یہ ہے:
(( ما من عبد یبکی یوم قتل حسین إلا کان یوم القیامۃ مع أولی العزم من الرسل)) ۱۸۶؎
’’جو بندہ بھی شہادت ِحسین کے روز روئے گا وہ روز قیامت اولو العزم پیغمبروں کے ساتھ ہو گا ۔ ‘‘
٭ جس روایت میں معمولی عمل پر بہت بڑی جزا کا ذکر ہو ۱۸۷؎
٭ اس کی مثال وہ روایت ہے جس میں ہے:
((من صلی الضحی کذا وکذا رکعۃ أعطی ثواب سبعین نبیا)) ۱۸۸؎
’’ جس نے نماز چاشت کی اتنی اور اتنی رکعات ادا کیں اسے ستر نبیوں کا ثواب دیا جائے گا ۔ ‘‘
٭ اس کی ایک دوسری مثال یہ ہے:
((لو یعلم الامیر ما لہ فی ذکر اللّٰہ لترک امارتہ ولو یعلم التاجر مالہ فی ذکر اللّٰہ لترک تجارتہ ولو أن ثواب