کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 153
’’جب کسی حدیث کی تصحیح و تنقیح کرنا چاہیں تو ان میں سے ہر ایک کو دوسری پر پیش کریں ۔
٭ اسی ضمن میں اِمام سیوطی رحمہ اللہ (م ۹۱۱ ھ) نے نقل فرمایا ہے:
الطریق إلی معرفتہ جمع طرق الحدیث والنظر فی اختلاف رواتہ وضبطھم واتقانھم ۹۱؎
مثال: یعلی بن عبید الطنافسی عن سفیان ثوری عن عمرو بن دینار عن ابن عمر عن رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ((البیعان بالخیار مالم یتفرقا)) دو بیع کرنے والے جب تک جدا نہ ہوں تو آپس میں اختیار رکھتے ہیں ۔
مذکورہ سند میں یعلیٰ(م۱۰۹ ھ) نے سفیان ثوری رحمہ اللہ (م۱۶۱ ھ) سے عمروبن دینار رحمہ اللہ (م۱۲۶ ھ) کے حوالے سے بیان کیا ہے جبکہ سفیان ثوری رحمہ اللہ (م۱۶۱ ھ) کے اصحاب میں سے باقی ائمہ حفاظ اسے عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ (م ۱۲۷ ھ) سے نقل کرتے ہیں ، نہ کہ عمرو بن دینار رحمہ اللہ (م۱۲۶ ھ) کے واسطہ سے۔۹۲؎
2۔ ثقہ کی مخالفت
ایک شیخ سے دو راوی روایت کرتے ہیں ۔ ایک راوی اس دوسرے راوی کی مخالفت کرتا ہے جو اس شیخ سے روایت کرنے میں زیادہ ثقہ ہے، تو وہ روایت معلول ہو گی۔
مثال: ابن ابی حاتم رحمہ اللہ (م ۳۲۷ ھ) فرماتے ہیں کہ میں نے ابوزرعہ رحمہ اللہ (م ۲۶۴ ھ) سے حدیث ’’جعفر عن ثابت عن عمرو عن أبی سلمۃ عن اُم سلمہ أن النبی تزوجھا‘‘ (الحدیث) کے متعلق سوال کیا:
میرے باپ اور ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کے بجائے ’’حماد بن سلمۃ عن ثابت عن ابن عمر بن أبی سلمۃ عن أبیہ عن النبی ‘‘ والی سندزیادہ صحیح ہے۔ ۹۳؎
3۔ راوی کی اپنی کتاب کی مخالفت
اگر راوی اپنی کتابت کے مخالف روایت کرے تو اس کی روایت بھی معلول ہو گی۔
مثال: ابن ابی حاتم رحمہ اللہ (م ۳۲۷ ھ)کہتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ سے ’’ابن عیینہ عن سعید بن ابی عروبۃ عن قتادۃ عن حسان بن بلال عن عمار عن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم فی تخلیل اللحیۃ‘‘کے بارے سوال کیا، تو انھوں نے فرمایاکہ ’’ابن عیینہ (م ۱۹۸ھ) عن ابن ابی عروبہ(م ۱۵۷ھ)‘‘ کے سوا کسی نے بھی اسے بیان نہیں کیا۔ میں نے کہا کیا یہ صحیح ہے ؟ فرمایا اگر یہ صحیح ہوتی تو ابن ابی عروبہ(م ۱۵۷ ھ) کی مصنفات میں موجود ہوتی۔۹۴؎
4۔ شیخ کی وضاحت کے باوجود اس کی طرف منسوب روایت
شیخ خود کسی خاص باب کے بارے میں وضاحت کردے کہ مجھے اس باب میں کوئی روایت نہیں پہنچی،لیکن پھر بھی کوئی راوی اس شیخ سے اس خاص باب سے متعلق کوئی حدیث نقل کردے۔
مثال: ابن ابی حاتم رحمہ اللہ (م ۳۲۷ ھ) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ سے’’حماد ابن خالد الخیاط عن ہشام بن سعید عن الزھری عن عروۃ عن عائشۃ قالت لاطلاق إلا بعد نکاح‘‘ کے بارے سوال کیا۔ تو فرمایا یہ حدیث منکر ہے کیونکہ اس روایت کو اِمام ازہری رحمہ اللہ (م ۱۲۵ ھ) سے نقل کیا گیاہے۔ جبکہ اِمام صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے سلف سے اس قبیل