کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 152
٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) کا قول ہے:
وھو من أغمض انواع علوم الحدیث وأدقھا،ولا یقوم بہ الا من رزقہ اللّٰہ فھما ثاقبا وحفظا واسعا ومعرفۃ تامۃ بمراتب الرواۃ وملکۃ قویۃ بالاسانید والمتون۸۷؎
’’یہ علم علومِ حدیث کا نہایت دقیق اور مشکل ترین علم ہے ، اس میں صرف اسی کو مہارت حاصل ہوتی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے تیز فہم، وسعت حفظ ، مراتب ِرواۃ کی معرفت ِتامہ اور اسانید ومتون کی معرفت میں قوی ملکہ عطا فرمایا ہو ۔ ‘‘
’علل‘ کی شناخت میں کے لیے فنی ذوق کی ضرورت ہوتی ہے، اس حوالے سے علمائے حدیث کے مطابق جب تک لمبا تجربہ تحقیق حدیث میں موجود نہ ہو، یہ فنی ذوق حاصل نہیں ہوتا۔
٭ علامہ ابن دقیق العید رحمہ اللہ (م ۷۰۲ ھ) فرماتے ہیں :
فحاصلہ یرجع إلی أنہ حصلت لہم لکثرۃ محاولۃ ألفاظ النبی صلي اللّٰه عليه وسلم وہیئۃ نفسانیۃ وملکۃ قویۃ یعرفون بہا ما یجوز أن یکون من ألفاظ النبوۃ وما لایجوز ۸۸؎
’’حاصل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم کے الفاظ کی بکثرت ممارست سے ایک خاص قسم کی نفسی کیفیت حاصل ہوتی ہے اور ایسا مضبوط ملکہ پیدا ہوجاتا ہے کہ جس کے ذریعہ نبوت کے الفاظ کی معرفت ہوتی ہے کہ وہ کیا ہیں اور کیا نہیں !‘‘
’علت ‘ کی معرفت کے دس اصول
اَحادیث کی اسانید و متون بسا اوقات بظاہر صحیح نظر آتے ہیں ، لیکن بعض مخفی اور غامض اسباب ان کی صحت میں قادح ہوتے ہیں ۔ انہی اسباب کی جانچ پڑتال کے لئے محدثین رحمہم اللہ نے چند ایک قواعد وضع کئے ہیں ۔ جنہیں ادراکِ علت کے قواعد کہا جاتا ہے۔ یہ بات واضح رہے کہ یہ قواعد و ضوابط محدثین رحمہم اللہ نے جرح و نقد کے دقیق تجربات، فہم ثاقب، وسعت ِنظراور معرفت ِتام کے بعد ترتیب دیئے ہیں ، لیکن علتوں کی پہچان سے عوام الناس تو کجا بعض اوقات اہل ِفن بھی قاصررہتے ہیں ۔
٭ اِمام ابوداؤد السجستانی رحمہ اللہ (م ۲۷۵ ھ) اپنے رسالہ إلی أہل مکۃمیں صراحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
أنہ ضرر علی العامۃ ان یکشف لھم کل ماکان من ھذا الباب فی مامضی من عیوب الحدیث ۸۹؎
’’نقائص حدیث پر مبنی علل اگر عوام اور مبتدی طلبہ پر عیاں کردی جائیں تو وہ عموماً باعث ِضرر ہوتی ہیں کیونکہ ان کا علم سطحی ہوتا ہے۔‘‘
اس کے علاوہ جہابذہ محدثین رحمہم اللہ کو احادیث میں ایک خاص ذوق اور ملکہ حاصل ہوجاتا ہے۔ جیسے صراف اصلی اور نقلی سکے میں فرق کرلیتا ہے ایسے ہی وہ معلول اور غیرمعلول حدیث میں فرق کرلیتے ہیں ۔
ذیل میں معلول احادیث کے بارے محدثین کرام رحمہم اللہ کے اقوال جمع کرکے چندایک اصول بیان کیے جارہے ہیں کہ جن سے علم علل الحدیث کو منضبط صورت دی جاسکتی ہے۔ یہ کل دس اُصول ہیں :
1۔ تمام اَسانید کو جمع کرنا
ایک حدیث کی ہم معنی تمام روایات کو جمع کرلیا جائے، پھر ان کا مقارنہ اور موازنہ کیا جائے تو علت واضح ہوجاتی ہے۔
٭ اِمام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ (م ۱۸۱ ھ) فرماتے ہیں :
إذا اردت ان تصح لک الحدیث فاضرب بعضھا ببعض ۹۰؎