کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 150
دعویٰ ختم ہوجاتا ہے۔
2۔ اِمام ترمذی رحمہ اللہ (م ۲۷۹ ھ)نے’علل الحدیث‘ پر جو کتاب تصنیف فرمائی ہے، اس میں وہ ’معلول روایت‘ کو غیر معمول بہا صحیح روایت کی قسم میں شمار کرتے ہیں ۷۵؎ اور جیساکہ معلوم ہے کہ مرجوح یا منسوخ روایت غیر معمول بہا صحیح روایات کی اقسام ہیں ، اسی لیے اِمام ترمذی رحمہ اللہ (م ۲۷۹ ھ) اپنی تعبیرات میں نسخ تک کو ’علت‘ کا نام دیا ہے ۔۷۶؎ اِمام ترمذی رحمہ اللہ (م ۲۷۹ ھ) نے اپنی کتاب العِلَل میں متقدمین آئمہ کے ہاں جو روایات معلول تھیں وہ سب جمع کردی ہیں اور پھر جن اشکالات کی وجہ سے محدثین کرام رحمہم اللہ نے ان روایات کو معلول کہا تھا، ان کو حل فرمایا ہے۔ اِمام ترمذی رحمہ اللہ (م ۲۷۹ ھ)کے بقول صرف دو روایات کتب حدیث میں ایسی ہیں جن کی علت (اِشکال) وہ حل نہیں کرسکے۔۷۷؎
ان میں سے پہلی روایت ہے: (( ومن شرب الخمر رابعا فاقتلوہ)) ،جبکہ دوسری روایت ہے:(( جمع رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم بلا سفر و مطر ومرض)) دلچسپ امر یہ ہے کہ خود اِمام ترمذی رحمہ اللہ (م ۲۷۹ ھ) نے ان دونوں روایات کو اپنی ’جامع سنن‘ میں حسن، صحیح قرار دیا ہے۔ جبکہ دوسری طرف جن دو روایات کے اشکال کو اِمام ترمذی رحمہ اللہ (م ۲۷۹ ھ) بھی حل نہیں کرپائے،دیگر علماء نے ان دونوں کو بھی حل کردیا ہے۔ چنانچہ پہلی روایت کے بارے میں علماء نے واضح کیا ہے کہ شراب پینے والے کو کوڑے وغیرہ مارنا اول تو’حد‘ کے قبیل ہی سے نہیں ، بلکہ تعزیری سزا کے طور پر ہے، جبکہ تعزیری سزا کے طور پر کسی کو قتل کرنا محل اختلاف امر نہیں ہے۔۷۸؎
دوسری روایت کے بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (م ۷۲۸ ھ) نے اپنے رسالہ’ قیاس‘ میں اس روایت پرمستقل بحث کی ہے اور واضح کیا ہے کہ مقاصد ومصالح دین کی روشنی میں سفر، مطر اور مرض کے علاوہ شرعی عذر کی صورت میں بھی جمع بین الصلاتین جائزہے، چنانچہ مذکورہ حدیث انہی دیگر عذروں کے بیان پر مشتمل ہے۔
نوٹ: معلول حدیث کیا ہوتی ہے؟ اور علل الحدیث کے علم کی نوعیت کیا ہے؟ اس پر متنوع انداز میں مزید بحث چھٹے باب کی تیسری فصل آئے گی۔
کتب اصول میں علت کی بحث کے ضمن میں جو تفاصیل پیش کی جاتی ہیں ، انکا ایک مختصر اور جامع جائزہ ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔
’معلول روایت‘ کی تعریف
’علت‘ خفیہ طور پر حدیث کو متاثر کرنے والے سبب اور اشکال کا نام ہے ۔ جس روایت میں علت ہو اسے معلول یا معلّل کہا جاتا ہے ۔
٭ معلول حدیث کی تعریف کے ضمن میں اِمام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ)رقمطراز ہیں:
فإن المعلول ما یوقف علی علتہ أنہ دخل حدیثا فی حدیث أو وھم فیہ راو أو أرسلہ واحد فوصلہ واھم ۷۹؎
’’معلول حدیث وہ ہوتی ہے جس کی علت کے بارے میں یہ پتہ چلے کہ راوی نے ایک حدیث کو دوسری میں داخل کر دیا ہے یا راوی کو اس میں وہم ہوا ہے یا ایک راوی نے تو اسے مرسل بیان کیا ہے مگر جسے وہم ہوا ہے وہ اسے موصول بیان کر رہا ہے ۔ ‘‘
٭ ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں :
علۃ الحدیث یکثر فی أحادیث الثقات أن یحدثوا بحدیث لہ علۃ فیخفی علیھم علمہ فیصیر معلولا ۸۰؎
’’ عللِ حدیث عام طور پر ثقہ راویوں کی احادیث میں پائی جاتی ہیں ۔ وہ کوئی ایسی حدیث روایت کرتے ہیں ، جس میں علت (اشکال)