کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 148
بحث ثانی: علت فی المتن
تمہید
محدثین کرام رحمہم اللہ نے کسی حدیث پر حکم لگاتے ہوئے سند کوبنیادی حیثیت دی ہے اور اس کے لیے خیرالقرون رحمہم اللہ سے باقاعدہ اصول وضوابط اخذ کرکے مدون فرمائے ہیں ۔ ان اصول وضوابط کے اطلاقات کے لیے جہاں محدثین رحمہم اللہ نے روایت کی ظاہر ی تحقیق کے ضوابط مدون فرمائے، وہاں اس کے ساتھ ساتھ روایت میں پائے جانے والے باریک عیوب ، جیسے ثقہ روای کو وہم لگ جانا اور اس کی مختلف انواع وغیرہ بے شمار بحثیں پیش فرمائی ہیں ۔ان مخفی عیوب کا زیادہ تر تعلق متن حدیث سے ہوتا ہے۔ ایک محقق کو جہاں روایت کی تحقیق میں ظاہری بیماریوں کی معرفت ہونی چاہئے، وہاں روایت سے متعلقہ دیگر بے شمار مخفی عیوب کا مطالعہ بھی ہونا چاہئے، ورنہ وہ محض ظاہری علامات کی روشنی میں فیصلہ کرنے والے ڈاکٹر کی مانند ہی شمار کیا جائے گا۔ اس بحث کو محدثین کرام رحمہم اللہ نے ظاہری بیماریوں کے بالمقابل زیادہ اہمیت دی ہے کیونکہ یہ بیماریاں عام طور پر ثقہ راوی سے وہم کی وجہ سے صادر ہوتی ہیں اور وہم ایک نہایت حساس بحث ہے، کیونکہ وہم کو وہم کے مطابق مقام دینا خود کافی محتاط عمل ہے، جس میں سطحی نظر رکھنے والا ’وہم‘ کی اصطلاح کوجب ’ظن‘ کی اصطلاح کی مانند استعمال کرنا شروع کردیتا ہے تو اس کی وجہ سے کئی قسم کے مسائل جنم لیتے ہیں ۔ چنانچہ اس بحث کے ماہرعمومی طور پر عام محدثین رحمہم اللہ کے بجائے آئمہ محدثین رحمہم اللہ ہی ہوتے ہیں ۔
کسی خبر کو قبول کرنے کے لیے محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں پانچ شرائط ہیں ۔ ان شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ روایت جہاں ظاہر ی عیوب سے پاک ہو وہاں مخفی عیوب سے بھی پاک ہونی چاہیے۔ اسے محدثین کرام رحمہم اللہ اپنی تعبیرات میں ’ نفی علت‘ کی شرط سے پیش کرتے ہیں ۔
محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں ’علت‘ کی تعریف میں دو چیزیں ضروری ہیں :
1۔ وہ ایک مخفی عیب ہوتا ہے۔
2۔ اور وہ قادح ہوتا ہے۔
اگر ان دونوں چیزوں میں سے کوئی ایک شے بھی نہ پائی جائے تو وہ علت اصطلاحی علت نہیں کہلائے گی۔۷۲؎
معلول حدیث کسے کہتے ہیں ؟اس بارے میں محدثین کرام رحمہم اللہ کے تین قول ہیں :
1۔ محدثین رحمہم اللہ بسا اوقات لفظ ’علت‘ کو انتہائی عام معنی میں ہر قسم کے عیب کے لیے استعمال کرتے ہیں ،چنانچہ اس تعبیر کے مطابق کذب راوی، غفلت ِراوی یاسوء الحفظ وغیرہ کی وجہ سے ضعیف ہونے والی روایت کو بھی محدثین کرام رحمہم اللہ ’معلول‘ کہہ دیتے ہیں ۔
2۔ ’علت‘ کی اصطلاح کو بسا اوقات محدثین رحمہم اللہ غیر اصطلاحی معنوں میں بھی استعمال کرتے ہیں ، چنانچہ وہ نہ شے مخفی ہوتی ہے اور نہ قادح۔ مثلا راویوں کا ایسا اختلاف جو صحت حدیث میں قدح کا باعث نہیں ہوتا، جیسے وہ حدیث جسے ثقہ موصول روایت کرتا ہے اسے مرسل روایت کردینا۔ اس بنیاد پر بعض محدثینکرام رحمہم اللہ نے یہ جملہ بولا ہے: