کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 145
نشأ بعبادۃ اللّٰہ ،ورجل قلبہ معلق فی المساجد ، ورجلان تحابا فی اللّٰہ اجتمعا علیہ وتفرقا علیہ ، ورجل دعتہ امرأۃ ذات منصب وجمال فقال انی أخاف اللّٰہ ورجل تصدق بصدقۃ فأخفاھا حتی لا تعلم یمینہ ما تنفق شمالہ ورجل ذکر اللّٰہ خالیا ففاضت عیناہ ۵۳؎ ’’یعنی سات آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اس روز اپنے سائے میں سے سایہ عطا فرمائیں گے جب اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہو گا ۔ عادل حکمران ، وہ نوجوان جس نے اللہ کی عبادت میں پرورش پائی ، وہ شخص جس کا دل مساجد کے ساتھ معلق رہتا ہے ، ایسے دو آدمی جو اللہ کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں وہ اسی پر اکٹھے ہوتے ہیں اور اسی پر الگ ہوتے ہیں ، وہ شخص جسے منصب وجمال والی خاتون برائی کی دعوت دے مگر وہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ، وہ شخص جس نے اس قدر چھپا کر صدقہ کیا کہ اس کے دائیں ہاتھ کو بھی علم نہ ہوا کہ بائیں نے کیا خرچ کیا ہے اور ایسا شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے ۔ ‘‘ اس روایت کے متن میں راوی نے غلطی سے دائیں ہاتھ کی جگہ بائیں کا ذکر کر دیا ہے ، یہی وجہ ہے کہ صحیح بخاری اور مؤطا وغیرہ میں یہ روایت ان لفظوں میں مروی ہے : (( حتی لا تعلم شمالہ ما تنفق یمینہ)) ۵۴؎ ’’اس کے بائیں ہاتھ کو علم نہ ہو کہ دائیں نے کیا خرچ کیا ہے ۔ ‘‘ علاوہ ازیں یہ بات بھی معروف ہے کہ خرچ کرنے کے عمل کا تعلق دائیں ہاتھ سے ہی ہے ۔۵۵؎ ٭ اس کی دوسری مثال وہ روایت ہے جس میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے یہ بیان کرتے ہیں کہ إذا سجد أحدکم فلا یبرک کما یبرک البعیر،ولیضع یدیہ قبل رکبتیہ۵۶؎ ’’جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی مانند نہ بیٹھے اور اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھے ۔ ‘‘ اِمام ابن قیم رحمہ اللہ (م ۷۵۱ ھ)نے فرمایا ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے متن کو کسی راوی نے تبدیل کر دیا ہے ۔ غالباً اس کی اصل یوں ہے: (( ولیضع رکبتیہ قبل یدیہ)) ۵۷؎ ’’اور اپنے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے رکھے ۔ ‘‘ اضطراب الحدیث لفظ ’اضطراب‘ دو مختلف مگر قوت میں برابر روایات کے باہمی ٹکڑاؤ کا نام ہے جن میں نہ تو جمع و تطبیق ممکن ہو اور نہ ہی کسی ایک کو دوسری پر ترجیح دینا ۔ حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ) نے مضطرب کی تعریف ان لفظوں میں ذکر فرمائی ہے: المضطرب من الحدیث ھو الذی تختلف الروایۃ فیہ فیرویہ بعضھم علی وجہ وبعضھم علی وجہ آخر مخالف لہ وانما نسمیہ مضطربا اذا تساوت الروایتان ۵۸؎ ’’ مضطرب حدیث وہ ہوتی ہے جس میں روایت مختلف ہو ، یعنی ایک راوی اسے ایک طریق پر اور دوسرا اسے دوسرے طریق پر روایت کرے جو پہلے کے مخالف ہو ، اسے ہم صرف اس وقت مضطرب کہیں گے جب دونوں روایتیں مساوی ہوں ۔ ‘‘ اگر اضطراب متن میں واقع ہو تو اسے مضطرب المتن کہا جاتا ہے۔ ٭ اس کی مثال یہ روایت ہے : عن ابن عباس قال:جاء رجل الی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم فقال:ان أمی ماتت وعلیھا صوم ، أفأصوم عنھا ؟ فقال: