کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 14
’’یہ اسی طریقے کے منتظر ہیں جو ان سے پہلے لوگوں کے ساتھ ہوا ۔ ‘‘ اَحادیث نبویہ 1۔ حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ((من سنَّ في الإسلام سنۃ حسنۃ فلہ أجرھا وأجر من عمل بھا بعدہ من غیر أن ینقص من أجورھم شیء ومن سن فی الإسلام سنۃ سیئۃ فعلیہ وزرھا ووزر من عمل بھا)) ۸۳؎ ’’جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کیا اسے اس کا اجر ملے گا اور اس کا بھی جس نے اس کے بعد اس پر عمل کیا ، بغیر اس کے کہ ان کے اجر میں کوئی کمی ہو ۔ اور جس نے اسلام میں کوئی برا طریقہ جاری کیا اس پر اس کا بوجھ ہو گا اور اس کا بوجھ بھی جس نے (اس کے بعد) اس پر عمل کیا ۔ ‘‘ 2۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( لتتبعن سنن من قبلکم شبرا بشبر وذراعا بذراع)) ۸۴؎ ’’تم ضرور اپنے پہلوں کے طریقوں پر چلو گے (بالکل اسی طرح جیسے) بالشت بالشت کے برابر ہوتی ہے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ۔ ‘‘ 3۔ حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے عرض کیا : (( یا رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ! علمنی سنۃ الأذان)) ۸۵؎ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اذان کا طریقہ سکھائیے ۔ ‘‘ 4۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((من سنۃ الصلاۃ أن تضجع رجلک الیسری وتنصب الیمنی)) ۸۶؎ ’’نماز کا طریقہ یہ ہے کہ تم اپنے بائیں قدم کو بچھا لو اور دائیں کو گاڑھے رکھو ۔ ‘‘ 5۔ ایک طویل حدیث میں یہ لفظ ہیں : (( فصارت سنۃ المتلاعنین)) ۸۷؎ ’’پھر لعان کرنے والوں میں یہی طریقہ جاری ہو گیا ۔ ‘‘ اصطلاحی تعریف بالعموم محدثین کرام ، علمائے اصول، فقہاء عظام اور اہل عقیدہ و اہل دعوت رحمہم اللہ اپنے اپنے فن میں سنت کو خاص معنی میں استعمال کرتے ہیں ۔ ذیل میں ’سنت‘ کی ان تعریفات کی وضاحت پیش کی جاتی ہے۔ اصطلاح محدثین کرام رحمہم اللہ میں سنت کی تعریف تطلق السنۃ علی ما أضیف إلی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم خاصۃ عند بعضھم،والاکثر انھا لتشمل ما أضیف إلی الصحابی والتابعی۸۸؎ فقہاء عظام رحمہم اللہ کی اصطلاح میں سنت کی تعریف ما أضیف الی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم من قول أوفعل أوتقریر۸۹؎ ان کے نزدیک’سنت‘ صرف نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم سے خاص ہوگی۔