کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 134
تو انہوں نے اسے یہ کہتے ہوئے رد کر دیا کہ ’’ یہ بات تو رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے ایک یہودی کے بارے میں فرمائی تھی کہ جب آپ اس کے جنازے کے پاس سے گزرے تو ( اس کے گھر کے) لوگ اس پر رو رہے تھے تو آپ نے فرمایا ’’تم رو رہے ہو اسے تو (تمہارے رونے کی وجہ سے) عذاب دیا جا رہا ہے ۔ ‘‘۱۵؎
2۔ اسی طرح عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس قول سے بھی یہ بات ظاہر ہے:
أو نجس موتی المسلمین ؟ وما علی رجل لو حمل عودا ۱۶؎
’’کیا مسلمانوں کے مردے نجس ہیں ؟ اور آدمی اگر لکڑی اٹھا لے تو اس کے ذمہ کچھ نہیں ہے ۔ ‘‘
یہ بات انہوں نے اس وقت کہی جب انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ روایت بیان کرتے ہوئے سنا:
من غسل میتا فلیغتسل ومن حملہ فلیتوضأ ۱۷؎
’’جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے اور جو اسے اٹھائے وہ وضوء کرے ۔ ‘‘
اس روایت کے حوالے سے ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی یہ فرمایا کرتے تھے کہ خشک لکڑی کو اٹھانے کی وجہ سے ہم پر وضوء لازم نہیں ہوتا ۔۱۸؎
3۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت سنی :
من تبع جنازۃ فلہ قیراط
’’جو جنازے کے پیچھے چلتا ہے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملتا ہے ‘‘
تو اسے قبول کرنے میں توقف کیا حتی کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے ان کی تصدیق کی تو پھر اسے قبول کیا ۔ ۱۹؎
4۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جب یہ روایت بیان کی:
الوضوء مما مست النار ولو من ثور أقط
’’جس چیز کو آگ نے چھوا ہو اسے کھانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے خواہ پنیر کا ایک ٹکڑا ہی ہو ۔ ‘‘
یہ سن کر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
یا أبا ھریرۃ ! أنتوضأ من الدھن أنتوضأ من الحمیم ۲۰؎
’’اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! کیا ہم چکنائی والی چیز یا گرم پانی کے استعمال کے بعد بھی وضوء کریں ۔ ‘‘
5۔ ایک مرتبہ محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا:
فان اللّٰہ قد حرم علی النار من قال لا الہ الا اللّٰہ یبتغی بذلک وجہ اللّٰہ
’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اسے آتشِ جہنم پر حرام کر دیا ہے جس نے اللہ کی رضا چاہتے ہوئے کلمہ لا الہ الا اللہ کہا ۔ ‘‘
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے یہ بات سنی تو فورا ً کہا:
واللّٰہ ما اظن رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم قال ما قلت قط ۲۱؎
’’اللہ کی قسم ! میرا گمان ہے کہ جو تم کہہ رہے ہو رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے کبھی نہیں کہا ہو گا ۔ ‘‘
6۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول بھی اسی نوعیت کا ہے:
لاندع کتاب ربنا وسنۃ نبینا لقول امرأۃ لعلھا حفظت أو نسیت
’’ہم ایک عورت کی بات کی وجہ سے اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی کی سنت ترک نہیں کریں گے ، پتہ نہیں اسے بات یاد بھی ہے یا بھول گئی ہے ۔ ‘‘