کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 13
خود آنحضرت صلی اللہ عليہ وسلم کے قول مبارک کے لیے بھی قرآن مجید میں حدیث کا لفظ موجود ہے ۔ ارشاد ہے: ﴿ وَ اِذْ أَسَرَّ النَّبِیُّ اِلَی بَعْضِ اَزْوَاجِہِ حَدِیْثًا ﴾ ۷۱؎ ’’اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے چھپا کر بات کہی ۔ ‘‘ انتہی کلامہ ۷۱؎ ٭ سنت لغوی مفہوم لغت میں سنت کا معنی طریقہ و راستہ ہے خواہ اچھا ہو یا برا ۔ ۷۲؎ ٭ صاحب لسان العرب رحمہ اللہ رقم طراز ہیں : فھی السیرۃ والطریقۃ الممتازۃ حسنۃ کانت أو قبیحۃ،وتطلق في العرف الاسلامی علی طریقۃ الإسلام ۷۳؎ ٭ امام زمخشری رحمہ اللہ (م ۵۳۸ ھ) نے ذکر فرمایا ہے : سن سنۃ حسنۃ:طرق طریقۃ حسنۃ واستن بسنۃ فلان ۷۴؎ ’’کسی شخص نے اچھی سنت جاری کی یعنی اچھا طریقہ جاری کیا اور کسی کی سنت کی پیروی کی یعنی اس کے طریقے پر چلا ۔ ‘‘ ٭ امام جرجانی رحمہ اللہ (م ۸۱۹ ھ) نے فرمایا ہے: السنۃ:لغۃ العادۃ ۷۵؎ ’’لغت میں سنت سے مراد عادت ہے ۔ ‘‘ صاحب مسلّم الثبوت نے بھی لفظ ِسنت کا یہی معنی بیان کیا ہے ۔ ۷۶؎ ٭ امام ابن اثیر رحمہ اللہ (م ۶۰۶ ھ)نے فرمایا ہے: الأصل فیہا الطریقۃ والسیرۃ ۷۷؎ ’’اس (یعنی لفظ ِسنت) کا اصل معنی طریقہ اور سیرت ہے ۔ ‘‘ لفظ سنت قرآن وحدیث میں بھی متعدد مقامات پر استعمال ہوا ہے ۔ چند امثلہ حسب ذیل ہیں: آیات قرآنیہ ﴿ سُنَّۃَ اللّٰہِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ ﴾ ۷۸؎ ’’اللہ کا طریقہ رہا ہے ان لوگوں کے بارے میں جو پہلے تھے ۔ ‘‘ ﴿ فَقَدْ مَضَتْ سُنَّۃُ الْأَوَّلِیْنَ ﴾ ۷۹؎ ’’یقینا پہلوں کا طریقہ گزر چکا ہے ۔ ‘‘ ﴿ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللّٰہِ تَبْدِیْلًا ﴾ ۸۰؎ ’’آپ اللہ کے طریقے میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے ۔ ‘‘ ﴿ سُنَّۃُ مَنْ قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَکَ مِنْ رُسُلِنَا ﴾ ۸۱؎ ’’ان لوگوں کا طریقہ ہے جو آپ سے پہلے ہمارے پیغمبر تھے ۔‘‘ ﴿ فَھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّۃَ الْأَوَّلِیْنَ ﴾ ۸۲؎