کتاب: علم حدیث میں اسناد و متن کی تحقیق کے اصول محدثین اور فقہاء کے طرز عمل کی روشنی میں - صفحہ 10
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ پہلے ہم نماز میں بھی سلام کیا کر لیا کرتے تھے اور اپنی ضرورت کی باتیں کر لیا کرتے تھے ۔ پھر (ایک مرتبہ حبشہ سے واپسی پر) میں رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم کے پاس آیا ۔ آپ نماز ادا فرما رہے تھے ۔ میں نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے جواب نہ دیا ۔ اس پر مجھے پرانے اور نئے کاموں کی فکر لاحق ہوئی کہ مجھ سے کونسی غلطی ہوئی ہے ؟ پھر جب آپ صلی اللہ عليہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ جو بھی نیا حکم چاہتا ہے اتار دیتا ہے ، اب اس نے یہ حکم اتارا ہے کہ نماز میں باتیں نہ کیا کرو ۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ عليہ وسلم نے میرے سلام کا جواب دیا۔ ‘‘
٭ لغت میں لفظ ِحدیث کا معنی گفتگو اور بات بھی ہے جیسا کہ سورۂ نساء میں ہے:
﴿ فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہِ ﴾ ۴۶؎
’’تم ان کے ساتھ مت بیٹھو حتی کہ وہ اس کے علاوہ دوسری بات میں مصروف ہو جائیں ۔ ‘‘
سورۂ کہف میں ہے:
﴿ فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ عَلَی آثَارِھِمْ اِنْ لَّمْ یُوْمِنُوْا بِھٰذَا الْحَدِیْثِ أَسَفًا ﴾ ۴۷
’’اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر یہ لوگ اس بات پر ایمان نہ لائیں تو کیا آپ ان کے پیچھے اسی رنج میں اپنی جان ہلاک کر ڈالیں گے ۔ ‘‘
سورۃ المرسلات میں ہے:
﴿ فَبِأَیِّ حَدِیْثٍ بَعْدَہُ یُؤْمِنُوْنَ ﴾ ۴۸؎
’’اس کے بعد یہ کونسی بات پر ایمان لائیں گے ۔ ‘‘
ایک حدیث میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ روز ِقیامت آپ کی شفاعت کے حوالے سے سب سے زیادہ خوش نصیب کون ہو گا ؟ تو آپ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا :
((لقد ظننت یا أبا ہریرۃ أن لا یسألنی عن ھذا الحدیث أحد أول منک)) ۴۹؎
’’اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ! مجھے امید تھی کہ اس بات کے بارے میں تم سے پہلے مجھ سے کوئی سوال نہیں کرے گا ۔ ‘‘
٭ علاوہ ازیں لغت میں لفظ ِحدیث کا معنی خبر ، واقعہ اور قصہ بھی ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:
﴿ ھَلْ أَتَاکَ حَدِیْثُ مُوْسٰی ﴾ ۵۰؎
’’کیا تیرے پاس موسیٰ کی خبر آئی ۔ ‘‘
﴿ ھَلْ أَتَاکَ حَدِیْثُ الْجُنُوْدِ فِرْعَوْنَ وَ ثَمُوْدَ ﴾ ۵۱؎
’’کیا تمہارے پاس لشکروں کی خبر آئی فرعون اور ثمود کی ۔ ‘‘
٭ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ)نے فرمایا ہے:
الحدیث فی عرف الشرع:ما یضاف الی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ۵۲؎
’’عرف ِشرع میں حدیث وہ ہے جو نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم کی طرف منسوب ہے ۔ ‘‘
٭ امام بخاری رحمہ اللہ (م ۲۵۶ ھ)نے صحیح بخاری میں ایک کتاب کا عنوان یہ قائم کیا ہے:
کتاب أحادیث الأنبیاء
’’انبیاء کے حالات وواقعات کا بیان ۔ ‘‘
٭ آنحضرت صلی اللہ عليہ وسلم کے ارشادات کو اور قرآن عزیز کو بھی ’حدیث‘ کا نام دیا گیا ہے۔ چنانچہ فرمایا :