کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 89
باعًا،وإنْ أتانِي يَمْشِي أتَيْتُهُ هَرْوَلَةً ‘‘[1] میں اپنے سلسلہ میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوتا ہوں،اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں،اگر وہ اپنے نفس میں مجھے یاد کرتا ہے تو میں اسے اپنے نفس میں یاد کرتا ہوں،اور اگر وہ مجھے کسی جماعت کے درمیان یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر جماعت (فرشتوں)میں یاد کرتا ہوں،اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں،اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ کے بقدر قریب آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کے درمیان کی دوری کے بقدراس سے قریب آتا ہوں،اور اگر وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتاہوں۔واللہ المستعان۔[2]
[1] متفق علیہ،بروایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ: بخاری(الفاظ بخاری ہی کے ہیں) کتاب التوحید،باب قول اللہ تعالیٰ:﴿وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّـهُ نَفْسَهُ﴾ ۸/۲۱۶،حدیث نمبر:(۷۴۰۵) مسلم،کتاب الذکر والدعاء،باب الحث علی ذکر اللہ ۴/۲۰۶۱،حدیث نمبر:(۲۶۷۵)۔ [2] مذکورہ امور کی تفصیل کے لئے دیکھئے: منھاج القاصدین،ص۲۲۱تا۲۲۳،کتاب الاخلاص ازحسین عوائشۃ،ص۴۱تا۶۴،الریاء ذمہ و أثرہ السيء فی الأمۃ از سلیم ہلالی،ص۶۱تا۷۲،الاخلاص والشرک،از ڈاکٹر عبد العزیز بن عبد اللطیف،ص۱۳۔