کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 77
یصــوم ویتصــدق ویصلي وھو یخـــاف ألا یتقبل منـــــــہ‘‘[1] نہیں ! اے ابوبکر (یا صدیق) کی بیٹی ! بلکہ یہ وہ شخص ہے جو روزے رکھتا ہے‘ صدقہ کرتا ہے اور نمازیں پڑھتا ہے پھر بھی اسے اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ اس کی نیکیاں قبول نہ ہوں۔ (ب) ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ کو پایا ‘ وہ سب کے سب اپنے آپ پر نفاق کا خطرہ محسوس کرتے تھے،ان میں سے کوئی بھی یہ نہ کہتا تھا کہ وہ جبریل و میکائیل علیہماالسلام کے ایمان پر ہے۔‘‘[2]
[1] سنن ابن ماجہ،کتاب الزھد،باب: التوقی فی العمل ۲/۱۴۰۴،حدیث نمبر:(۴۱۹۸) ترمذی،کتاب تفسیر القرآن،باب : ومن سورۃ المؤمنون ۵/۳۲۷،حدیث نمبر:(۳۱۷۵) اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ،حدیث نمبر:(۱۶۲) اور صحیح سنن ابن ماجہ (۲/۴۰۹) میں صحیح قرار دیا ہے۔ [2] صحیح بخاری تعلیقاً بصیغۂ جزم و یقین،حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: ’’اسے ابن ابی خیثمہ نے اپنی تاریخ میں بسند متصل روایت کیا ہے‘‘ دیکھئے: فتح الباری۱/۱۱۰۔