کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 55
’’ إذا جمَع اللّٰہُ الأوَّلينَ والآخِرينَ يومَ القيامةِ ليومٍ لا ريبَ فيه نادى منادٍ: مَن كان أشرَك في عملِه للّٰہِ أحدًا فلْيطلُبْ ثوابَه مِن عندِه فإنَّ اللّٰہَ أغنى الشُّركاءِ عن الشِّركِ ‘‘[1]
جب اللہ تعالیٰ تمام اولین و آخرین (اگلوں اور پچھلوں) کو قیامت کے روز جس کی آمد میں کوئی شک نہیں،جمع کرے گا ‘ تو ایک آواز لگانے والا آواز لگائے گا: جس نے اللہ کے لئے کئے ہوئے کسی عمل میں کسی غیر کو شریک کیا ہو وہ اس کا ثواب بھی اسی غیر اللہ سے طلب کرے‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ شرک سے تمام شریکوں سے زیادہ بے نیاز ہے۔
(۴)ریا کاری آخرت کے عذاب کا سبب ہے،اسی لئے قیامت کے
[1] سنن ترمذی،کتاب تفسیر القرآن،باب: ومن سورۃ الکھف ۵/۳۱۴،حدیث نمبر: (۳۱۵۴) بروایت حضرت ابوسعد بن ابو فضالہ انصاری رضی اللہ عنہ،ا بن ماجہ،کتاب الزھد،باب الریاء والسمعۃ ۲/۱۴۰۶،حدیث نمبر:(۴۲۰۳) اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترغیب والترھیب(۱/۱۸) اور صحیح سنن ترمذی(۳/۷۴) میں حسن قرار دیا ہے۔