کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 5
خالص اور درست ہو،اور خالص کا مطلب یہ ہے کہ وہ عمل اللہ کی رضا کے لئے کیا گیا ہو‘ اور درست کا مطلب یہ ہے کہ سنت نبوی کے مطابق ہو([1]) اور پھرسورئہ کہف کی مذکورہ آیت کی تلاوت فرمائی۔
اخلاص عبادات کی روح ہے،اس کے بغیر ساری عبادتیں بے جان ہیں،لیکن افسوس کی اسلامی معاشرہ پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اخلاص کلی طور پر عنقا ہوگیا ہو،نمازی کی نماز میں اخلاص نہیں ‘ روزہ دار کے روزے میں اخلاص نہیں،صدقہ کرنے والے کے صدقہ میں اخلاص میں نہیں،ایک مدر س کی تدریس میں اخلاص نہیں ‘ ایک طالب علم کی طلب میں اخلاص نہیں،ایک ملازم کی ملازمت میں اخلاص نہیں ‘ ایک چوکیدار کی چوکیداری میں اخلاص نہیں،غرض کوئی بھی شخص اپنی ذمہ داری اخلاص کے ساتھ نہیں نبھاتا‘ الا من رحم اللہ،تمام اعمال میں اخلاص کی جگہ ریا و نمود،دکھاوا،شہرت،نام طلبی اور دنیا کے حصو ل نے لے لی ہے،درحقیقت یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے،اورجب صورت حال ایسی ہے تو مخلصین کیلئے کئے گئے وعدۂ الٰہی کے مستحق ریاکار،شہرت پسند‘ دنیا پرست لوگ کیونکر ہوسکتے ہیں؟
[1] دیکھئے:مدارج السالکین لابن القیم،۲/۸۹۔