کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 46
اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اللہ کے لئے عمل کرنے والے کے لئے سعادت و نیک بختی کی ضمانت لی ہے،چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے:
’’ من كانتِ الآخِرَةُ هَمَّهُ جعلَ اللّٰہُ غناهُ في قلبِهِ وجمعَ لهُ شملَهُ وأتتهُ الدُّنيا وهيَ راغِمةٌ ومن كانتِ الدُّنيا هَمَّهُ جعلَ اللّٰہُ فقرَهُ بينَ عينيهِ وفرَّقَ عليهِ شملَهُ ولم يأتِهِ منَ الدُّنيا إلّا ما قُدِّرَ لهُ ‘‘[1]
جس کی فکر آخرت (پر مرکوز)ہوگی اللہ تعالیٰ اس کی مالداری اس کے دل میں کر دے گا،اس کے متفرق امور کو اکٹھا کر دے گا،اور دنیا اس کے پاس ذلیل ہوکر آئے گی،اورجس کی فکر دنیا (پر
[1] ترمذی،کتاب صفۃ القیامۃ،باب: حدثنا قتیبۃ ۴/۶۴۲،حدیث نمبر:(۲۴۶۵) امام ابن ماجہ نے بھی اسی کے قریب قریب حدیث زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے،کتاب الزھد،۲/۱۳۷۵،حدیث نمبر:(۴۱۰۵)،اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الجامع (۵/۳۵۱) اور سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ (حدیث نمبر:۹۵۰) میں صحیح قرار دیا ہے۔