کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 44
الجنَّةِ يَومَ القيامةِ‘‘ يَعني: ريحَها۔[1]
جو کوئی اللہ عز وجل کی خوشنودی کی خاطر حاصل کیا جانے والا علم محض کسی دنیوی ساز و سامان کے حصول کے لئے سیکھے وہ قیامت کے روز جنت کی خوشبو تک نہ پائے گا۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے:
’’ لا تَعلَّموا العِلمَ لِتُباهوا به العُلماءَ ولا تُماروا به السُّفهاءَ ولا تَخيَّروا به المجالِسَ فمَن فعَل ذلك فالنّارَ النّارَ ‘‘[2]
اس مقصد سے علم نہ حاصل کرو کہ اس کے ذریعہ تم علما ء پر فخر کرو‘ نہ اس لئے کہ اس کے ذریعہ کم علموں سے بحث و مباحثہ کرو،اور نہ اس لئے کہ اس کے ذریعہ مجلسوں کا انتخاب کرو،جس نے ایسا کیا
[1] ابوداود،کتاب العلم،باب: فی طلب العلم لغیر اللہ ۳/۳۲۳،حدیث نمبر:(۳۶۶۴) ابن ماجہ،المقدمۃ،باب الانتفاع بالعلم ۱/۹۳،حدیث نمبر:(۲۵۲) اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابن ماجہ (۱/۴۸) میں صحیح قرار دیا ہے۔
[2] ابن ماجہ، المقدمۃ،باب الانتفاع بالعلم والعمل بہ ۱/۹۳،حدیث نمبر:(۲۵۴) اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابن ماجہ (۱/۴۸) اور صحیح الترغیب (۱/۴۶) میں صحیح قرار دیا ہے،مذکورہ دونوں جگہوں پر اور بھی حدیثیں ہیں۔