کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 4
یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہِ أَحَداً﴾[1] لہٰذا جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہواسے چاہئے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔ معروف عابد وزاہد حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ﴿الذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیَاۃَ لِیَبْلُوَکُمْ أَیُّکُمْ أَحْسَنُ عَمَلا وھو العزیز الغفور﴾[2] جس نے موت و حیات کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں کون ’’اچھا عمل‘‘ کرتا ہے اور وہ غالب بخشنے والا ہے۔ ’’اچھا عمل‘‘ یعنی سب سے خالص اور درست ترین عمل،لوگوں نے عرض کیا: اے ابو علی! سب سے خالص اوردرست عمل کیا ہے؟ تو فرمایا: ’’عمل جب خالص اللہ کے لئے ہو لیکن درست نہ ہو تو قبول نہیں ہوتا،اور اگر درست ہو خالص نہ ہو تو بھی قبول نہیں ہوتا،یہاں تک کہ(بیک وقت)
[1] سورۃ الکھف:۱۱۰۔ [2] سورۃ الملک: ۲۔