کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 33
لعملتُ بعملِ فلانٍ،فهو بنِيَّتِه،فأجرُهما سواءٌ وعبدٌ رزقَه اللّٰہُ مالًا،ولم يرزقْه عِلمًا يخبِطُ في مالِه بغيرِ علمٍ،ولا يتَّقي فيه ربَّه،ولا يصِلُ فيه رَحِمَه،ولا يعلمُ للّٰہِ فيه حقًّا،فهذا بأخبثِ المنازلِ،وعبدٌ لم يرزقْه اللّٰہُ مالًا ولا علمًا فهو يقولُ: لو أنَّ لي مالًا لعملتُ فيه بعملِ فلانٍ،فهو بنيَّتِه،فوزرُهما سواءٌ ‘‘[1]
دنیا چارقسم کے لوگوں کے لئے ہے: ایک وہ بندہ جسے اللہ نے مال اور علم سے نوازا ہے‘ اس میں وہ اپنے رب سے ڈرتا اور صلہ رحمی کرتا ہے اور اس میں اللہ کے لئے حق جانتا ہے،ایسا شخص سب سے افضل مرتبہ پر فائز ہے،دوسرا وہ بندہ جسے اللہ نے علم سے
[1] ترمذی،کتاب الزھد،باب ماجاء مثل الدنیا مثل اربعۃ نفر ۴/۵۶۲،حدیث نمبر: (۲۳۲۵)وابن ماجہ،کتاب الزھد،باب النیۃ،حدیث نمبر:(۴۲۲۸) و مسند احمد ۴/۱۳۰،اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترمذی (۲/۲۷۰) میں صحیح قرار دیا ہے۔