کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 30
کیا: اے اللہ کے رسول جب وہ مدینہ میں ہیں تو ہمارے ساتھ کیسے ہوسکتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں عذر نے روک رکھا ہے۔ نیک نیتی کے سبب اللہ تعالیٰ معمولی عمل بھی گنا در گنا کر دیتا ہے،چنانچہ لوہے(ہتھیار) سے لیس ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں قتال(جہاد) کروں یا اسلام لاؤں ؟آپ نے فرمایا: پہلے اسلام لاؤ پھر جہاد کرنا‘ اس نے اسلام قبول کیا اور پھر (اللہ کی راہ میں) لڑتا رہا یہاں تک کہ شہید ہوگیا،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا:’’عمل قلیلاً وأجرکثیراً‘‘ اس نے تھوڑا عمل کیا اور زیادہ اجر سے نوازا گیا۔[1] ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر مشرف بہ اسلام
[1] متفق علیہ بروایت حضرت براء رضی اللہ عنہ: بخاری،کتاب الجھاد و السیر،باب: عمل صالح قبل الجھاد ۳/۲۷۱،حدیث نمبر:(۲۸۰۸) الفاظ صحیح بخاری ہی کے ہیں،مسلم،کتاب الامارۃ،باب ثبوت الجنۃ للشھید ۳/۱۵۰۹،حدیث نمبر:(۱۹۰۰)۔