کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 29
جو شخص اللہ تعالیٰ سے سچی نیت کے ساتھ شہادت مانگتا ہے،اللہ اسے شہیدوں کے مراتب تک پہنچاتا ہے خواہ اس کی موت اس کے بستر پر ہی ہو۔
یہ چیز اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر فضل و احسان پر دلالت کرتی ہے،اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک کے موقع پر فرمایا:
’’ لقد تركتم بالمدينةِ أقوامًا ما سِرتُم مسيرًا ولا أنفقتُم من نفقةٍ،ولا قطعتُم من وادٍ إلا وهم معكم فيه،قالوا: يا رسولَ اللّٰہِ ! كيفَ يكونونَ معنا وهم بالمدينةِ؟ قال: حَبَسَهُمُ العذرُ۔‘‘[1]
تم مدینہ میں کچھ ایسے لوگوں کو چھوڑ کرآئے ہو کہ تم جس راستے سے بھی گزرتے ہویا جو کچھ بھی خرچ کرتے ہویا جو بھی وادی طے کرتے ہو وہ اس میں تمہارے ساتھ ہوتے ہیں،صحابہ نے عرض
[1] صحیح بخاری،کتاب الجھاد والسیر،باب من حبسہ العذر عن الغزو ۳/۲۸۰،حدیث نمبر:(۲۸۳۹)ابوداود،کتاب الجھاد،باب الرخصۃ فی القعود من العذر ۳/۱۲،حدیث نمبر:(۲۵۰۸) الفاظ سنن ابو داود کے ہیں۔