کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 27
’’ إذا مَرِضَ العَبْدُ،أوْ سافَرَ،كُتِبَ له مِثْلُ ما كانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا۔‘‘[1]
جب بندہ بیمارہوجائے یا حالت سفر میں ہو تو بھی حالت اقامت اور صحت مندی کے عمل طرح اس کا عمل (اور اجر) لکھا جاتا ہے۔
نیز فرمایا:
’’ ما منْ امرئٍ تكونُ له صلاةٌ بالليلِ فيغلبُه عليها نومٌ،إلا كتبَ اللّٰہُ تعالى لهُ أجرَ صلاتِه،وكانَ نومُه عليهِ صدقةً۔‘‘[2]
جس شخص کا بھی رات میں اٹھ کر نماز پڑھنے کا معمول ہوتا ہے اور کبھی اس پرنیند غالب آجاتی ہے تو اس کے لئے اس نماز کا ثواب لکھ دیاجاتا ہے اور اس کی نیند اس کے لئے صدقہ قرار پاتی ہے۔
[1] بخاری،کتاب الجھاد والسیر،باب: یکتب للمسافر ما کان یعمل فی الاقامۃ۴/۲۰۰،حدیث نمبر:(۲۹۹۶)۔
[2] ابوداود،کتاب الصلاۃ،باب من نوی القیام فنام ۲/۲۴،حدیث نمبر:(۱۳۱۴)،نسائی،کتاب قیام اللیل وتطوع النھار،باب من کان لہ صلاۃ بلیل فغلبہ علیھا نوم ۳/۲۷۵،حدیث نمبر:(۱۷۸۴) اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ارواء الغلیل (۲/۲۰۴) اور صحیح الجامع (۵/۱۶۰،حدیث نمبر: ۵۵۶۷) میں صحیح قرار دیا ہے۔