کتاب: اخلاص کا نور - صفحہ 25
نیت عمل کی اساس و بنیاد اور اس کا وہ ستون ہے جس پر عمل کا دار ومدار ہے‘ کیونکہ نیت عمل کی روح اور اس کا قائد و رہبر ہے،اور عمل نیت کے تابع ہے،عمل کی صحت و خرابی نیت کی صحت و خرابی پر موقوف ہے،نیک نیتی سے توفیق اور بد نیتی سے رسوائی حاصل ہوتی ہے،نیت ہی کے اعتبار سے دنیا و آخرت کے مراتب و درجات میں فرق آتا ہے،[1]اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ إنَّما الأعْمالُ بالنِّيّاتِ،وإنَّما لِكُلِّ امْرِئٍ ما نَوى ...۔‘‘[2] اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے،اور ہر شخص کے لئے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی ہے۔۔۔۔ اور اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:
[1] دیکھئے: النیۃ واثرھا فی الاحکام الشرعیۃ،از ڈاکٹر صالح بن غانم السدلان ۱/۱۵۱۔ [2] متفق علیہ بروایت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ: صحیح بخاری،کتاب بدء الوحی،باب کیف کان بدء الوحی الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۱/۹،حدیث نمبر:(۱)،مسلم،کتاب الامارۃ،باب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’انما الأعمال بالنیۃ‘‘ ۳/۱۵۱۵،حدیث نمبر:(۱۹۰۷)۔