کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 971
(577) گانے بجانے متعلق وضاحت
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
مندرجہ ذیل احادیث جو گا نے بجا نے کے متعلق ہیں ان کی صحت کے با رے میں مطلع فر ما ئیں ۔؟
(1)حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا کہ گا نے بجا نے والیوں کی خریدو فرو خت نہ کرو ۔اور نہ اس پیشہ کی تعلیم کرو نہ اس کی تجارت کرو ۔ اور اس( پیشہ )کی آمد نی کا ما ل حرا م ہے ۔ (جا مع ترمذی )
(2)عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کر تے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :گا نا دل میں اس طرح نفاق پیدا کرتا ہے جس طرح پا نی کھیتی کو اگا تا ہے (بیہقی)
(3)آخر زمانہ میں اس امت کے کچھ لو گو ں (کی شکلوں ) کو مسخ کر کے بند ر اور خنزیر بنا دیا جا ئے گا ۔صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وہ لو گ اس با ت کی گوا ہی نہیں دیں گے کہ اللہ تعا لیٰ کے سوا کو ئی معبود بر حق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ؟آپ نے فر ما یا کیوں نہیں! بلکہ وہ روزے بھی رکھتے ہوں گے نماز بھی پڑھتے ہوں گے اور حج بھی ادا کرتے ہوں گے کہا گیا کہ آخر ان کے ساتھ ایسا معا ملہ کر نے کی وجہ کیا ہو گی ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :وہ گا نے بجا نے کے آلات دف اور ناچنے گا نے والیا ں اپنا لیں گے ۔پھر شرا ب اور کھیل تماشا میں اپنی را ت گزار یں گے اور اس حا ل میں صبح کردیں گے کہ ان کی صورتوں کو مسخ کر کے بند اور خنزیر بنا دیا جا ئے گا ۔
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
گانے بجانے کی حرمت کے با رے میں وارد روایات اور آثا ر و اقوال صحیح بعض حسن اور بعض مجمو عہ کے اعتبار سے قا بل حجت ہیں اس سلسلہ میں امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کی سعی لا حاصل ہے تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو کتا ب (اسکا ت الر عاع فی تحر یم الغناء والسماع مؤلف محمد احمد با شمیل )
صورت سوال میں مشا را لیہ روایا ت قطع نظر تفصیل کے قا بل حجت واستناد ہیں ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ
ج1ص855