کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 969
(549) گانوں کی کیسٹوں کی خرید وفروخت
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح بن عثیمین السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔و بعد۔
آنجناب یہ جانتے ہیں یہ بلاء اس زمانے میں عام ہو گئی ہے جگہ جگہ گانوں کی کیسٹیں بیچنے والوں کی دکانیں کھل گئی ہیں،لہذا آپ رہنمائی فرمائیں کہ ان کیسیٹوں کی تجارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جبکہ یہ کیسٹیں :
[۱]مختلف انواع و اقسام کے گانوں اور موسیقی پر مشتمل ہوتی ہیں
[۲] ان میں بے حیائی ،فسق و فجور،اور دونوں جنسوں کے درمیان گھٹیا باتیں پھیلانے کی دعوت ہوتی ہے۔
[۳] ان میں اخلاق سے گرا ہوا کلام اور فحش غزلیں ہوتی ہیں۔
لہذا ان کیسٹوں کے خریدنے اور سننے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ ان کیسٹوں کی فروخت سے حاصل ہونے والے مال کے بارے میں کیا حکم ہے؟اس قسم کی کیسٹیں فروخت کرنے والوں کو جگہ کرایہ پر دینے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا جگہ کرایہ پردینے والے کو بھی کیسٹیں بیچنے اور خریدنے والوں کا گناہ ہوگا یا نہیں؟ فتوی عطا فرمائیں جزاکم اللہ خیرالجزاء۔
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
اگر یہ کیسٹیں انہی چیزوں پر مشتمل ہوں جن کا آپ نے ذکر کیا ان میں مختلف انواع و اقسام کے گانے اور موسیقی ہوتی ہے، بے حیائی،فسق و فجور،اور دونوں جنسوں میں گھٹیا باتوں پھیلانے کی دعوت ہوتی ہے،اور اخلاق سے گری ہوئی گفتگو اور فحش غزلیں ہوتی ہیں،تو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے، اللہ کے عذاب سے ڈرنے والے اور اس کے ثواب کی امید رکھنے والے مومن کی بات تو بہت دور کی بات ہے،کسی بھی عقل مند انسان کو اس کے بارے میں ذرہ بھر بھی شک و شبہ نہیں ہو سکت کہ ان کیسٹوں کو خریدنا اور سننا حرام اور ایک منکر کام ہے کیونکہ ایسی کیسٹیں اخلاق اور معاشرے کو خراب کردیتی ہیں اور امت کو اللہ تعالی کی عام اور خاص سزاوں کا مستوجب قرار دے دیتی ہیں،جس شخص کے پاس ایسی کوئی کیسٹ ہو تو اس کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کرے اور ان گانوں کو صاف کرکے اس میں کوئی اچھی بات ریکارڈ کر لے۔ اس طرح کی کیسٹوں کی فروخت سے حاصل ہونے والا مال حرام ہے جو کہ قطعا ًحلال نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ان اللہ تعالی اذا حرم شیئا حرم ثمنہ ۔[سنن الدار قطنی ۷/۳،ح: ۲۷۹۱، سنن ابی داود البیوع ،باب ،فی ثمن الخمرو المیتة۔ح:۳۴۸۸]
بےشک اللہ تعالی جب کسی چیز کو حرام قرار دیتا ہے تووہ اس کی قیمت کو بھی حرام قرار دے دیتا ہے،۔
اس طرح کی کیسٹیں بیچنے والوں کو جگہ بھی کرائے پر دینا حرام ہے،اور اسکا کرایہ بھی حرام ہے،کیونکہ یہ اس گناہ اور ظلم کی باتوں میں تعاون ہے۔جس سے منع کرتے ہوئے اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے،
﴿ وَلا تَعاوَنوا عَلَی الإِثمِ وَالعُدوٰنِ... ﴿٢﴾... سورةالمائدة
"اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں تعاون نہ کیا کرو،
ان کیسٹوں کے خریدنے والوں کا گناہ ان کے ذمہ ہوگا،اور کچھ بعید نہیں کہ اس کا گناہ بیچنے والوں اور جگہ کرایہ پر دینے والوں کو بھی ہو،اور اس سے خریدنے والوں کے گناہ میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اسلامیہ
ج4ص418