کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 968
(548) گانے اور موسیقی کے آلات کے لیے جگہ کرایہ پر دینا
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کمیٹی کو یہ سوال موصول ہوا کہ میرے والد صاحب نے ایک شخص کو اپنی جگہ کرایہ پر دی تھی، اور اس شخص نے آگے ایک ایسے شخص کویہ جگہ کرائے پردے دی جو گانے اور موسیقی کے آلات بیچتا ہے۔میں نے اپنے والد صاحب کو کہا یہ کاروبار حرام ہے لہذا آپ اس شخص سے یہ جگہ خالی کرالیں،لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس شخص نے یہ دکان کرایہ پر میرے والد صاحب نہیں لی بلکہ اس شخص سے لی تھی،جس نے میرے والد سے لی تھی،پھر میں نے ایک کتاب میں یہ پڑھا ہے کہ گانے اور موسیقی کے آلات بیچنے والوں کو جگہ کرایہ پر دینا حرام ہے،لہذا میں نے اپنے والد سے کہا کہ یہ بات بہت خطرناک ہے مگر میرے والد نے مجھ سے ایسی دلیل کا مطالبہ کیا ہے،جس سے یہ معلوم ہوا کہ گانے والوں کو دکان کرایہ پر دینا حرام ہے؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
کمیٹی نے استفسار کے مطالعہ کے بعد یہ جواب دیا ہے کہ کسی ایسے شخص کو اپنی جگہ کرایہ پر دینا جائز نہیں جو گانے بجانے اور موسیقی کے آلات اور گانوں کی کیسٹیں فروخت کرتا ہو،کیونکہ یہ حرام ہے اور ایک باطل چیز کے رواج دینے میں تعاون ہے،اور فرمان باری تعالی ہے:
﴿وَتَعاوَنوا عَلَی البِرِّ وَالتَّقویٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَی الإِثمِ وَالعُدوٰنِ ۚ... ﴿٢﴾... سورةالمائدة
"اور [دیکھو] تم نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مد د کیا کرو اور گناہ اور ظلم کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو'
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اسلامیہ
ج4ص418