کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 967
(547) دلائل کی رو سے گانا حرام ہے
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
بعض لوگ کہتے ہیں صحیح بخاری کی روایت{ لیکونن من امتی اقوام یستحلون ،الحر،والحریر، والخمر، والمعازف] سے گانوں کی حرمت پہ استدلال نہیں کیا جا سکتا کیونکہ حرمت اس صورت میں ہوگی جب حدیث میں مذکورہ تمام باتیں ایک شخص میں موجود ہو،امید ہے کہ آپ اس قول کے بارے میں رہنمائی فرمائیں گے،جزاکم اللہ خیرا
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
یہ قول ضعیف ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ حدیث میں مذکور لفظ "الحر: اس کے معنی شرم گاہ کے ہیں اور زنا بھی حرام ہے خواہ کوئی شخص صرف زنا ہی کرے باقی افعال نہ کرے تو پھر بھی یہ حرام ہے، اسی طرح مردوں کے لیے ریشم حرام ہے،نیز شراب بھی بلاجماع سب کے لیے حرام ہے خواہ کوئی صرف شراب ہی پئے دیگر جرائم کا ارتکاب نہ بھی کرے اسی طرح گانا اور موسیقی بھی حرام ہے کیونکہ ایسی کوئی دلیل نہیں جو اسے اس حکم سے مستثنی قرار دے،پھر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جب ایک معین چیز دیگر افراد کے ساتھ مل کر آئے تو اصول یہ ہے کہ وہ حکم ہر ہر فرد کے لیے ثابت ہوتا ہے،حتی کہ کوئی ایسی دلیل موجود ہو جس سے یہ ثابت ہو کہ اس سے مراد ان تمام افراد کا مجموعہ ہے۔لیکن یہاں ایسی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔البتہ کچھ ایسے حسن دلائل موجود ہیں،جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ گانا بجانا اور موسیقی انفرادی طور پر بھی حرام ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اسلامیہ
ج4ص417