کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 966
(546) یہ کام گناہ ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کچھ لوگ گانا سنتے ہیں اور جب ان سے یہ کہا جاتا ہے کہ گانا سننا حرام ہے تو،وہ یہ دعوی کرتے ہیں کہ ان کے دل اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتے اور بعض یہ کہتے ہیں کہ وہ صرف کلام سنتے ہیں موسیقی کو کوئی اہمیت نہیں دیتے ،تو ہم ان کی کس طرح تردید کریں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! بلا شک و شبہ یہ غلط ہے ،کیونکہ گانا سننا گناہ ہے،اور جس طرح مغنی خود  گناہ گار ہے اسی طرح اسے سننے والا بھی گناہ گار ہے،اور جو اسے اچھا سمجھے اللہ تعالی  نے اس کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿وَمِنَ النّاسِ مَن یَشتَر‌ی لَہوَ الحَدیثِ ...﴿٦﴾... سورةلقمان "اور لوگوں میں بعض ایسا ہے جو بے حودہ حکایتیں خریدتا ہے " اس کے علاوہ اور بھی   دلائل ہیں جن سے اس کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔یہ لوگ جو اس کی طرف مائل ہیں وہ موسیقی سننے میں لذت نہ بھی محسوس کریں ،پھر بھی ہم اس فعل کی وجہ سے انہیں برا ہی کہیں گے،کیونکہ انہوں نے غلطی کی ہے انہیں چاہیے کہ وہ توبہ کریں،گانے اور موسیقی سے دور رہیں اور اس لہو و لہب  اور باطل کی بجائے ،تلاوت قرآن ،ذکر و دعا ،اور مفید باتوں میں مشغول رہیں۔    ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص417