کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 942
شادی میں باجہ یعنی یک طرفہ دف بجانے کی ممانعت ہے یا نہیں؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ شادی میں باجہ یعنی یک طرفہ دف بجانے کی ممانعت ہے یا کیا بعض کہتے ہیں۔ کہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عقد میں یک طرفہ دف بجایاگیا تھا۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مسنون طریق نہیں ہے۔ اگر اس کو مذہبی رسم سمجھتا ہے تو بدعت ہے ایسا نہیں سمجھتا تو لغو ہے واللہ اعلم۔ (اخبار اہلحدیث امرتسر 10 مارچ 1939ء) تعاقب سال رواں کے نمبر 19 پرچہ میں نمبر 89 سوال کے جواب میں جناب تحریرفرماتے ہیں۔ کہ اگر نکاح میں دف مذہبی رسم جان کر بجاتا ہے۔ تو بدعت ورنہ لغو۔ اس کے متعلق عرض ہے۔ کہ ایک قولی حدیث میں نکاح میں دف بجانا مشروع بلکہ نکاح کا اعلان دف کے زریعہ سے مستحب معلوم ہوتا ہے۔ ملاحظہ ہومشکواۃ ص 273 عن عائشہ۔ رضوان اللہ عنہم اجمعین واضربوا علیہ بالدف رواہ الرمذی وقال ہذا حدیث غریب یہ حدیث غریب ہے مگر اس کی تائید اور تقویت ذیل کی حدیث سے ہوتی ہے۔ وھوا ھذاعن محمد بن حاطب الجمع۔ ۔ ۔ (ابن ماجہ مشکواۃ۔ ص272)اور یہ حدیث حسن قابل احتجاج ہے۔ کما قال الترمذی واللہ اعلم۔ (راقم الحروف ابو نعمان انیس الرحمان نعمانی مدرسہ اسلامیہ مرشد آباد بنگال۔ (اہلحدیث امرتسر 19 رجب سن58ہجری) مفتی فتوے میں سہو ہوگیا تھا تعاقب صحیح ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم (اہلدیث امرتسر 15 ستمبر 1939ء) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 287