کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 93
(329) تکبر نہیں بلکہ عادت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک  حدیث کا مفہوم  یہ ہے کہ  جو شخص  اپنے کپڑے کو لٹکائے گا'وہ جہنم میں جائے گا۔ ہمارے کپڑے ٹخنوں سے نیچے ہوتے ہیں۔ ہمارا قصد  تکبر  اور فخر نہیں ہوتا بلکہ اسے بس عادت  سمجھئے تو کیا پھر بھی  یہ فعل  حرام ہوگا؟ جو شخص  اپنا کپڑا لٹکاتا ہے اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہے تو کیا  وہ بھی  جہنم  میں جائے گا؟ امید ہے  راہنامئی فرمائیں گے۔  جزاکم اللہ خیراً الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا : ((مااسفل من الکعبین من الازار  فہو  فی النار)) (صحیح البخاری ‘اللباس‘باب مااسفل من الکعبین من الازار  فہو  فی النار‘ ح:٥٧٨٧) "جو تہ بند ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم کی آگ میں ہوگا۔"(اس حدیث  کو امام بخاری نے اپنی "صحیح " میں بیان فرمایا ہے) نیز فرمایا ہے:                                                                                ((ثلاثة لا یکلمہم اللہ یوم القیامة‘ولا ینظر الیہم ّولا یزکیہم ّولہم عذاب  الیم المسبل (ازارہ) والمنان ‘والمنفق سلعتہ بالحلف الکاذب ))(صحیح مسلم‘ الایمان ‘باب غلظ تحریم اسبال الازار المن بالعطیة___الخ‘ ح : ١-٦) "تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ  نہ کلام فرمائے گا'نہ ان کی طرف(نظر رحمت سے)  دیکھے گا' نہ انہیں پاک کرےگا اورا ن کے لیے دردناک عذاب  ہوگا (1) کپڑے  کو لٹکانے والا (2)احسان جتلانے  والا اور(3) جھوٹی قسم کے ساتھ اپنے سودے بیچنے والا۔" اس حدیث  کو امام مسلم نے  اپنی "صحیح " میں  بیان فرمایا ہےاس مفہوم  کی ایک  بھی بہت سی احادیث ہیں' جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ کہ ٹخنوں  سے نیچے  کپڑالٹکانا حرام ہے' خواہ لٹکانے والا یہ گمان کرے کہ اس کا مقصد تکبر  اور غرور نہیں ہے' کیونکہ یہ تکبر  کا وسیلہ ہے ۔اس میں اسراف  اور فضول خرچی بھی ہے اور پھر اس  سے  کپڑے میلے اور ناپاک بھی ہو جاتے ہیں اور اگر کوئی ازراہ تکبرایسا کرے تو اس سے معاملہ سنگین اور گناہ  اور بھی  شدید  ہوجائے گا' کیونکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  ہے: ((من جر  ثوبہ خیلاء لم ینظر اللہ الیہ یوم القیامة )) (صحیح البخاری ‘اللباس ‘باب من جر ازارہ  من غیر خیلاء‘ ح :٥٧٨٤ وصحیح مسلم  باب تحریم جر الثواب خیلاء_____‘ ح :٢-٨٥) جو شخص ازراہ  تکبر کپڑا لٹکائے گا تو قیامت کے دن  اس کی طرف  ( نظر رحمت سے) دیکھے گا بھی نہیں۔"                         کپڑا لٹکانے  کی حد ٹخنے  ہیں۔ کسی بھی مسلمان مرد کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے  کپڑے ٹخنوں  سے  نیچے لٹکائے' کیونکہ مذکورہ بالا احادیث  سے اس کی حرمت  ثابت ہوتی ہے۔البتہ عورتوں کے کپڑے  قدرے لمبے  ہونے چاہیں کہ جو ان  کے پاؤں کو چھپالیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ  نے جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ کوشش  کےباوجود میرا کپڑا نیچے لٹک جاتا ہے تو آپ نے  ان سے فرمایا: ((لست  ممن یصنعہ خیلاء)) ( صحیح البخاری < اللباس ‘باب من جر  ازارہ من غیر خیلاء____الخ‘ ح: ٥٧٨٤ وسنن ابی داود‘ ح: ٤-٨٥) "آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو ازراہ تکبر  ایسا کرتے ہیں۔" تو اس سے مراد یہ ہے کہ جس کا کپڑا قصد  وارادہ  کے بغیر لٹک جاتا ہے اور وہ  اسے اونچا اٹھائے رکھنے کی کوشش  کرتا ہے تووہ اس وعید میں داخل نہیں ہے' کیونکہ اس نے قصداً ایسا نہیں کیا اور نہ اس  کا مقصد تکبر ہوتا ہے۔ اس کے برعکس جو شخص جان بوجھ کر  کپڑ الٹکاتا ہے تو اس پر فخر  وغرور کا الزام  لگادیا جائے گا کیونکہ اس کایہ عمل فخر وغرور کا وسیلہ ثابت ہوتا ہے اور یہ تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی جانتا ہے کہ دلوں میں کیاہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑا لٹکانے کی سزا سے ڈرانے کی احادیث  کو مطلق بیان کیا ہے'ان میں یہ بیان نہیں فرمایا کہ جس  کا مقصد تکبر نہیں ہوگا اسے سزا نہیں ملے گی۔ مسلمان  کے لیےواجب  ہے کہ ہر اس چیز  سے اجتناب کرے' جسے اللہ تعالیٰ نے  حرام کیا ہے'اللہ تعالیٰ کی ناراضی کے اسباب سے دور رہے'اللہ  تعالیٰ کے  مقرر  کردہ  حدود کے پاس رک جائے۔اللہ  سے ثواب کی امید رکھے'اس کے عذاب  سے ڈرے اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کرے: ﴿وَما ءاتیٰکُمُ الرَّ‌سولُ فَخُذوہُ وَما نَہیٰکُم عَنہُ فَانتَہوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّہَ ۖ إِنَّ اللَّہَ شَدیدُ العِقابِ ﴿٧﴾... سورةالحشر "جو چیز تم کو پیغمبر دے  وہ لے لو اور جس سے منع کریں اس  سے باز رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو' بے شک اللہ تعالیٰ سخت  سزا (عذاب) دینے والا ہے۔" اورفرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿تِلکَ حُدودُ اللَّہِ ۚ وَمَن یُطِعِ اللَّہَ وَرَ‌سولَہُ یُدخِلہُ جَنّـٰتٍ تَجر‌ی مِن تَحتِہَا الأَنہـٰرُ‌ خـٰلِدینَ فیہا ۚ وَذ‌ٰلِکَ الفَوزُ العَظیمُ ﴿١٣ وَمَن یَعصِ اللَّہَ وَرَ‌سولَہُ وَیَتَعَدَّ حُدودَہُ یُدخِلہُ نارً‌ا خـٰلِدًا فیہا وَلَہُ عَذابٌ مُہینٌ ﴿١٤﴾... سورةالنساء "(تمام احکام) اللہ کی حدیں ہیں اور جو شخص  اللہ اور اس کے  پیغمبر کی فرماں برداری  کرے گا'اللہ اس کو ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی  کامیابی ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول  کی نافرمانی  لرے گا اور اس کی حدوں سے نکل جائے گا'اس کو  اللہ دوزخ  میں  ڈال دےگا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کی ذلت کا عذاب ہوگا۔" اللہ تعالٰی تمام مسلمانوں کو ہر  اس چیز  کی توفیق عطا فرمائے 'جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا ہو اور مسلمانوں کے دین ودنیا کے تمام معاملات میں بہتری وبھلائی ہو، ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص256