کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 821
کترے ہو ئے نا خنو ں کا پھینکنا یادفن کرنا
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کتر ے ہو ئے ناخن تور مو نڈھے ہو ئے با ل دفن کئے جا ئیں ؟ یا دفنا ئے بغیر کہیں پھینک دیے جائیں ؟ اخو کم اسمٰعیل ۔
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
ابن ابی حاتم نے ( 2؍ 337 ) میں روایت کیا ہے : عا ئشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہےوہ کہتی ہےکہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بال یا ناخن کتر تے یا سینگی لگواتے تو انہیں بقیع میں بھیج کر دفن کروا دیتے تھے ۔ ابن ابی حاتم نےکہا : یہ حدیث باطل ہے ۔اور ابو زرعہ سے پو چھا گیا ، تو انہوں نےکہا : حدیث باطل ہے ، میر ے پاس اس کی کو ئی اصل نہیں ہے ۔ جیسے کہ اسلسلہ ( 2؍ 149 رقم : 713) میں ہے ۔
ابن عمر سے روایت ہےوہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : ‘‘نا خن ، بال اور خون دفنا دیا کر و یہ مرد ے ہیں ’’ ۔
روایت کیا اسے بہیقی نے ( 1؍ 23) میں اور اس میں عبداللہ بن عبد العزیز ہے ۔ابن عدی کہتے ہیں : یہ اپنے والد سے ایسی حدیثیں روایت کرنا ہے جن سے کو ئی متا بعت بھی نہیں کرتا ۔ اما م بہقی کہتے ہیں : یہ سند ضعیف ہے ۔
بال وناخن کو دفن کرنے کی روایتیں آئی ہیں لیکن ان کی سندیں ضعیف ہیں ۔
تو جا ئز ہے اگر آ پ چا ہیں کسی جگہ پھینک دیں ، اور اگر احتراماًً دفن کر دیں تو کو ئی حرج نہیں کیو نکہ انسا نی اجز اء ہیں اور انسان زندہ مردہ قابل احتر ام ہے ۔
اور قاضی خان ( 2؍ 369) میں ہے : دفن کرنا اچھا ہے اور اگر نہ دفن کر ے تو کو ئی حر ج نہیں۔‘‘
اور شرح مسلم للنو وی ( 2 ؍ 204 ) میں ہے : ‘‘ اپنے با ل ناخن دفن کرے ۔‘‘
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ الدین الخالص
ج1ص431