کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 80
(130) اختلاط حرام ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ برطانیہ کے بعض سکولوں میں طلبہ کے والدین کے بعض اجتماع منعقد کئے جاتے ہیں جن میں مرد اور عورتیں  شرکت کرتی ہیں، کیا مسلمان عورت کے لئے اس قسم کے اجتماع میں محرم کے بغیر شرکت کرنا جائز ہے۔ یاد رہے ایک بھائی نے اسے جائز قرار دیا اور صحیح بخاری میں موجود حضرت ابو ہریرہؓ کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں یہ ہے کہ :’’ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی مہمانی کون کرے گا؟‘‘ چنانچہ ایک انصاری نے انہیں اپنا مہمان بنا لیا تھا اور پھر انہوں نے بیان کیا کہ وہ انصاری اور ان کی بیوی اس مہمان کے ساتھ بیٹھ گئے اور یہ ظاہر کیا کہ گویا وہ بھی کھانا کھا رہے ہیں… امید ہے آپ اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں گے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے یہ مخلوط اجتماع ہوتے ہیں اور مردوں اور عورتوں کا اختلاط شرو فساد تک پہنچاتا ہے لہٰذا یہ ناجائز ہے لیکن اگر کسی ضرورت کی وجہ سے عورتوں کی حاضری ضروری ہو تو پھر واجب ہے کہ مردوں کو ایک طرف اور عورتوں کو دوسری طرف اس طرح بٹھا دیا جائے کہ عورتوں نے شرعی حجاب کا مکمل اہتمام کیا ہو یعنی انہوں نے اپنے چہرے سمیت سارے جسم کو ڈھانپ رکھا ہو، سائل نے جس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے اس سے قطعاً اختلاط ثابت نہیں ہوتا کیونکہ اس موقع پر مرد اپنی بیوی کے ساتھ مکان کے ایک گوشے میں تھا جبکہ مہمان گوشہ ضیافت میں تھا اور پھر یہ بھی سب جانتے ہیں کہ شروع میں پردے کا حکم نہیں تھا بلکہ پردے کا حکم تو ہجرت کے پانچ یا چھ سال بعد نازل ہوا لہٰذا جن احادیث میں ایسے واقعات مذکور ہیں جن میں عدم حجاب کا ذکر ہے تو انہیں آیات حجاب کے نزول سے پہلے محمول کیا جائے گا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص104