کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 786
(235) مسوا ک اور دانتوں کا خو ن السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ بعض نمازی  اقامت صلوۃ  کے وقت مسواک  کر تے ہیں   جس سے منہ کی بو پھیلتی ہے   اور بعض اوقات خو ن بھی نکل آتا ہے   تو کیا یہ اس حدیث  کے مطا بق  عمل ہے  جس میں رسول اللہ ﷺ نے یہ فر ما یا کہ : لولا أن أشق علی أمتی ـ أو علی الناس ـ لأمرتہم بالسواک مع کل صلاة(صحیح بخاری حدیث نمبر: 887) "اگر امت کے مشقت میں پڑھنے کا اند یشہ نہ ہو تا  تو میں ہر نما ز  کے لئے  مسوا ک   کا حکم دیتا  ؟"  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اس عمل  کا انکا ر  نہیں  کیا جا سکتا   کہ  یہ   خا لص  سنت  ہے جیسا کہ  مذکو رہ  حدیث  سے ثا بت ہے ۔جو لو گ  اسے  ناپسند   کر تے  ہیں  ان کا کوئی  اعتبا ر  نہیں  اور یہ با ت بھی درست نہیں  کہ اس سے نا گوا ر  بو پھیلتی  ہے بلکہ مسوا ک تو منہ کو صاف کر تی  اور  منہ کو بو  سے پا ک کر تی ہے  جیسا کہ  رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا : السواک مطہرة للغم مرضاة للرب (سنن نسائی) "مسوا ک منہ کو پا ک کر نے اور  رب کو را ضی کر نے کا ذریعہ ہے ۔" "مسوا ک  کر نے سے  اگر مسوڑھوں  سے کچھ خو ن نکل آئے  تو اس کے یہ معنی نہیں  کہ مسجد میں یا نماز کے وقت  مسواک  کر نا چھوڑ دیا جا ئے  کیو نکہ  ایسا  شاذونا در ہی ہو تا ہے ۔اگر آدمی کو مسوا ک کر نے کی عادت  ہو اور  وہ ہمیشہ  مسوا ک کر ے تو اس سے خو ن اتا  بند ہو جا تا ہے ۔ ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج1 ص38