کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 731
داڑھی کو نیچے کرنا درست نہیں دلائل سے اس کی وضاحت فرمائیں ؟
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
داڑھی کو نیچے کرنا درست نہیں دلائل سے اس کی وضاحت فرمائیں ؟ عبدالرؤف مدینہ منورہ
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
آپ کا سوال ’’داڑھی کو نیچے اکٹھا کرنا‘‘ کیساہے ؟ تو محترم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ متعدد روایات میں متعدد آئے ہیں کسی میں ہے ’’أعْفُوْا‘‘ کسی میں ’’وفِّرُوْا‘‘ کسی میں ہے ’’أوْفُوْا‘ ‘کسی میں ہے ’’أرْخُوْا‘‘ اور کسی میں ہے ’’أرْجُوْا‘ ‘ان تمام الفاظ سے داڑھی کو نیچے اکٹھا کرنے کا نادرست ہونا ہی نکلتا ہے امام شوکانی رحمہ اللہ نیل الأوطار ۱/۱۱۶ پر لکھتے ہیں : ’’قَوْلُہُ : وَفِّرُوْا اللِّحٰی ۔ وَہِیَ إِحْدٰی الرِّوَایَاتِ ، وَقَدْ حَصَلَ مِنْ مَّجْمُوْعِ الْأَحَادِیْثِ خَمْسُ رِوَایَاتٍ أَعْفُوْا ، وَأَوْفُوْا ، وَأَرْخُوْا ، وَأَرْجُوْا ، وَوَفِّرُوْا ، وَمَعْنَاہَا کُلِّہَا تَرْکُہَا عَلٰی حَالِہَا ۔۱ہـ‘‘ [آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ داڑھیاں بڑھاؤ اور یہ روایات سے ایک ہے اور احادیث کو جمع کرنے سے پانچ روایات ملتی ہیں داڑھیاں چھوڑ دو ۔ داڑھیاں بڑھائو ۔ داڑھیوں کو دراز کرو ۔ داڑھیوں کو لمبا کرو ۔ داڑھیاں پوری رکھو۔ ان سب کا معنی یہی ہے کہ ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دو]
امام نسائی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی سنن کتاب الزینۃ باب عقد اللحیۃ میں رویفع ابن ثابت سوال کی حدیث ذکر کی ہے : ’’یَقُوْلُ : إِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ : یَا رُوَیْفِعُ لَعَلَّ الْحَیَاۃَ سَتَطُوْلُ بِکَ بَعْدِیْ ، فَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّہُ مَنْ عَقَدَ لِحْیَتَہُ ، أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا ، أَوِ اسْتَنْجٰی بِرَجِیْعِ دَآبَّۃٍ أَوْ عَظْمٍ فَإِنَّ مُحَمَّدًا بَرِیٓئٌ مِنْہُ‘‘ [رویفع بن ثابت سوال سے روایت ہے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے رویفع شاید میرے بعد تیری زندگی دراز ہو لوگوں کو بتلانا جس نے داڑھی میں گرہ لگائی یا تانت کا ہار ڈالا یا جانور کی نجاست یا ہڈی سے استنجاء کیا تحقیق محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بیزار ہیں] تو ثابت ہوا کہ داڑھی کو نیچے یا اوپر اکٹھا کرنا درست نہیں بلکہ گناہ ہے ۔ ۱۵/۱۰/۱۴۱۹ہـ
قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل
جلد 01 ص 522