کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 60
(99) یہ پروگرام دیکھنا حرام ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ موسیقی گانے  سننے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز ایسے پروگرام دیکھنے کا  کیا حکم ہے جن میں خواتین میک اپ کر کے شرکت کرتی ہیں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ان پروگراموں کو دیکھنا اور سننا حرام اور ممنوع ہے، کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ  کی راہ سے روکنے، دلوں کو بیمار کرنے اور حرام امور کے ارتکاب کا سبب بنتے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمِنَ النّاسِ مَن یَشتَر‌ی لَہوَ الحَدیثِ لِیُضِلَّ عَن سَبیلِ اللَّہِ بِغَیرِ‌ عِلمٍ وَیَتَّخِذَہا ہُزُوًا ۚ أُولـٰئِکَ لَہُم عَذابٌ مُہینٌ ﴿٦ وَإِذا تُتلیٰ عَلَیہِ ءایـٰتُنا وَلّیٰ مُستَکبِرً‌ا کَأَن لَم یَسمَعہا کَأَنَّ فی أُذُنَیہِ وَقرً‌ا ۖ فَبَشِّر‌ہُ بِعَذابٍ أَلیمٍ ﴿٧﴾... سورة لقمان ’’ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو بے ہودہ حکایتیں خریدتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اس سے استہزاء کریں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہو گا اور جب اس کو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں تو اکڑر کر اس طرح منہ پھیر لیتا ہے گویا اس نے ان کو یہ سنا ہی نہیں، گویا کہ اس کے کانوں میں ثقل ہے تو آپ اسے درد دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دیجئے۔‘‘ یہ دو آیات کریمہ اس بات کی دلیل ہیں کہ گانا بجانا سننا خود گمراہ ہونے اور دوسروں کو گمراہ کرنے کے اسباب میں سے بھی ہے اور آیات الٰہی  کو سننے کے بجائے ان کے ساتھ مذاق اور ان سے اعراض بھی ہے۔ ایسا کرنے والوں سے اللہ تعالیٰ نے ذلیل  کرنے والے اور درد دینے والے عذاب کا وعدہ کیا ہے، آیت میں مذکور ’’لھو الحدیث‘‘  کی تفسیر میں علماء  نے لکھا ہے کہ اس سے مراد گانا بجانا، آلات موسیقی اور ہر وہ آواز ہے جو اللہ کی راہ سے روکے۔ صحیح بخاری میں حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لیکونن من أمتی أقوام یستحلون الحر والحریر والخمر والمعازف )) ( صحیح البخاری) ’’ میری امت میں کچھ ایسے لوگ بھی ضرور ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور موسیقی کو حلال قرار دیں گے۔‘‘ ’’حر‘‘ کا لفظ حا اور را کے ساتھ ہے، اس کے معنی حرام شرم گاہ یعنی زنا ہے ، ریشم ایک معروف مشہور چیز ہے جس کا استعمال مردوں کے لئے حرام ہے، شراب بھی معروف مشہور چیز ہے اور اس سے مراد ہر نشہ آور چیز ہے جو سب کے لئے حرام ہے، معازف سے مراد آلات موسیقی مثلاً بانسری ، طبلہ اور طنبور وغیرہ ہیں جیسا کہ ’’نہایہ‘‘ اور ’’قاموس‘‘ وغیرہ میں ہے ’’عزف‘‘ کے معنی آلات موسیقی کے ساتھ کھیلنا اور ’’عازف‘ز کے معنی مغنی اور آلات موسیقی کے استعمال کرنے والے کے ہیں۔ ہر مسلمانوں مرد و عورت کے لئے یہ واجب ہے کہ وہ ان منکرات سے اجتناب کرے اور ان پروگراموں کو دیکھنے سے بھی اجتناب کرے جن میں خواتین میک اپ کر کے شرکت کرتی ہیں اور اظہار حسن و جمال کرتی ہیں، کیونکہ ایسے پروگرام دیکھنا حرام ہے، نیز ایسے پروگرام دیکھ کر دل بیمار ہو جاتے ہیں اور غیرت کا جنازہ نکل جاتا ہے اور ایسے پروگرام دیکھنے والے کے حرام میں مبتلا ہو جانے کا بھی شدید خطرہ ہوتا ہے، خواہ وہ مرد ہو یا عورت ، اللہ تعالیٰ  ہم سب کو اپنی رضا کے کام کرنے اور ناراضی کے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص84