کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 478
(232) اجنبی عورت سے مصافحہ
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
اجنبی عورت سےمصافحہ کرنےکےبارےمیں کیاحکم ہےجب کہ اس نےکسی کپڑےوغیرہ کےساتھ ہاتھ کوچھپارکھاہو،اگرمصافحہ کرنےوالامردجوان یابوڑھاہویاعورت بڑھیاہوتوکیااس سےحکم مختلف ہوگا؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
غیرمحرم عورتوں سےمصافحہ کرنامطلقاجائزنہیں خواہ عورتیں جوان ہوں یابوڑھی اورخواہ مصافحہ کرنےوالامردجوان ہویابہت ہی بوڑھاکیونکہ اس میں دونوں کےلئےفتنہ کاخطرہ ہےاورصحیح حدیث میں بھی ہےکہ رسول اللہﷺنےفرمایاکہ‘‘میں عورتوں سےمصافحہ نہیں کرتا۔’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکاہاتھ کبھی بھی کسی(غیرمحرم)عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا،آپؐ عورتوں سے بیعت زبانی لیا کرتےتھے(یعنی بیعت کے وقت بھی آپؐ اپنا دست مبارک کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگاتے تھے)’’اوراس اعتبارسے کوئی فرق نہیں کہ درمیان میں کوئی چیز حائل ہویا نہ ہو،جیسا کہ دلائل کے عموم کا اورفتنہ تک پہنچانے والے ذرائع واسباب کے سدباب کابھی یہی تقاضا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
مقالات و فتاویٰ
ص365