کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 451
(91) بھابھی کے چہرے کی طرف دیکھنا
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کچھ داعیان دین، بھابھی کے چہرے کی طرف دیکھنا جائز قرار دیتے اور بعض دلائل سے استدلال کرتے ہیں، یہ دلائل کہاں تک صحیح ہیں اور ان کی تردید کے بارے میں آپ کانقطہ نظر کیا ہے؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
بھائی کی بیوی بھی دیگر تمام اجنبی عورتوں ہی کی طرح ہے لہٰذا اس کے بھائی کا اس کے چہرے کی طرف دیکھنا جائز نہیں ہے جس طرح کہ چچا یا ماموں کی بیوی کے چہرے کی طرف دیکھنا جائز نہیں، دیگر اجنبی عورتوں کی طرح بھابی کے ساتھ خلوت بھی جائز نہیں ہے، کسی عورت کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے بھائی یا اس کے چچا یا ماموں کے سامنے اپنے چہرے کو ظاہر کرے یا اس کے ساتھ سفر کرے یا خلوت اختیار کرے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِذا سَأَلتُموہُنَّ مَتـٰعًا فَسـَٔلوہُنَّ مِن وَراءِ حِجابٍ ۚ ذٰلِکُم أَطہَرُ لِقُلوبِکُم وَقُلوبِہِنَّ...٥٣﴾... سورة الاحزاب
’’ اور جب تم پیغمبروں کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، تمہارے اور ان کے دلوں کی کامل پاکیزگی یہی ہے۔‘‘
آیت کے عموم کا یہی تقاضا ہے کیونکہ اہل علم کے صحیح ترین قول کے مطابق یہ حکم عام ہے جو کہ ازدواج مطہرات کے لئے بھی ہے اور ان کے علاوہ دیگر تمام عورتوں کے لئے بھی، نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿قُل لِلمُؤمِنینَ یَغُضّوا مِن أَبصـٰرِہِم وَیَحفَظوا فُروجَہُم ۚ ذٰلِکَ أَزکیٰ لَہُم ۗ إِنَّ اللَّہَ خَبیرٌ بِما یَصنَعونَ ﴿٣٠﴾ وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ یَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِہِنَّ وَیَحفَظنَ فُروجَہُنَّ وَلا یُبدینَ زینَتَہُنَّ إِلّا ما ظَہَرَ مِنہا ۖ وَلیَضرِبنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلیٰ جُیوبِہِنَّ ۖ وَلا یُبدینَ زینَتَہُنَّ إِلّا لِبُعولَتِہِنَّ أَو ءابائِہِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِہِنَّ أَو أَبنائِہِنَّ أَو أَبناءِ بُعولَتِہِنَّ أَو إِخوٰنِہِنَّ أَو بَنی إِخوٰنِہِنَّ أَو بَنی أَخَوٰتِہِنَّ أَو نِسائِہِنَّ أَو ما مَلَکَت أَیمـٰنُہُنَّ أَوِ التّـٰبِعینَ غَیرِ أُولِی الإِربَةِ مِنَ الرِّجالِ أَوِ الطِّفلِ الَّذینَ لَم یَظہَروا عَلیٰ عَورٰتِ النِّساءِ...٣١﴾... سورة النور
’’مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے (اور) جو کام یہ لوگ کرتے ہیں اللہ ان سے خبردار ہے اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو اس سے ظاہر ہو اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں(غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں۔‘‘
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿یـٰأَیُّہَا النَّبِیُّ قُل لِأَزوٰجِکَ وَبَناتِکَ وَنِساءِ المُؤمِنینَ یُدنینَ عَلَیہِنَّ مِن جَلـٰبیبِہِنَّ ۚ ذٰلِکَ أَدنیٰ أَن یُعرَفنَ فَلا یُؤذَینَ...٥٩﴾... سورة الاحزاب
ترجمہ:’’ اے نبیﷺ! اپنی بیویوں اور بیٹیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں) تو اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی۔ پھر نہ ستائی جائیں گی۔‘‘
اور نبیﷺ نے فرمایا ہے:
((لاتسافر المرأة إلا مع ذی محرم )) ( صحیح البخاری)
’’محرم کے بغیر کوئی عورت سفر نہ کرے۔‘‘
نبی اکرمﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے:
((لایخلون رجل امرأة إلا کا ثالثہما الشیطان )) ( جامع الترمذی)
’’جب بھی کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے تو ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘
عورت اگر اپنے دیور وغیرہ کے سامنے اپنا چہرہ کھولے (ظاہر کرے گی) اور وہ اس کی طرف دیکھے گا تو یہ بات فتنہ میں مبتلا ہونے اور حرام کام کے ارتکاب کا سبب بن سکتی ہے۔
حقیقت حال تو اللہ تعالیٰ بہترجانتا ہے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ یہی وہ امور ہیں جن کی وجہ سے پردے کو واجب قرار دیا گیا ہے اور غیر محرم عورت کی طرف دیکھنے اور خلوت اختیار کرنے کو حرام قرار دیا گیا ہے کیونکہ چہرہ ہی تو مجمع محاسن ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اسلامیہ
ج3ص80