کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 43
زیر ناف بال مونڈنے کی حد
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
میرا سوال یہ ہے کے زیر ناف بال کہاں سے لے کر کہاں تک مونڈنا چا ہئیں۔ میر ے ایک دوست کا کہنا ہے کہ اس میں عضو خاص کے پاس ٹانگوں سے بھی بال کاٹنے چاہیں اور پا خانے کی جگہ کے اردگرد سے بھی بال کاٹنا ضروری ہیں۔ میرا معمول تو یہ رہا ہے کہ ناف کے نیچے اور انڈوں پر نیچے جہاں نظر جاتی میں بال کاٹتا ہوں ۔؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
زیر ناف بالوں کو کاٹنا واجب اور ضروری ہے اور اس کا مقصد نجاست سے صفائی اور پاکیزگی ہے۔ چالیس دن تک یا اس سے زائد بلاوجہ چھوڑنا مکروہ ہے، اس کی حد ناف کے نیچے پیڑوکی ہڈی سے لیکر شرم گاہ اور اس کے آس پاس کا حصہ، خصیتین، اسی طرح پاخانہ کے مقام کا آس پاس کاحصہ اور رانوں کا وہ حصہ جہاں نجاست ٹھہرنے یا لگنے کا خطرہ ہو ،یہ تمام بال کاٹنے کی حد ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ " فتح الباری " میں کہتے ہیں:امام نووی کا کہنا ہے کہ: ( العانۃ ) زیرناف بالوں سے مراد وہ بال ہیں جو عضو تناسل پر اور اس کے ارد گرد بال ہیں، اور اسی طرح عورت کی شرمگاہ کے ارد گرد بال زیرناف بال کہلاتے ہیں.
اور ابو العباس بن سریج سے منقول ہے کہ: دبر کے سوراخ کے ارد گر پائے جانے والے بال.
تو اس مجموعی کلام سے یہ حاصل ہوا کہ قبل اور دبر اور ان کے ارد گرد پائے جانے والے سارے بال مونڈنا مستحب ہیں، وہ کہتے ہیں کہ: مونڈنے کا ذکر اس لیے کیا ہے کہ یہ غالب طور پر ہوتا ہے، وگرنہ پاؤڈر کے ساتھ یا اکھاڑ کر یا کسی اور طریقہ سے بھی اتارنے جائز ہیں.
اور ابو شامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
العانۃ: وہ بال ہیں جو الرکب ( راء اور کاف پر زبر کے ساتھ ) یعنی پیٹ کے نچلے حصہ اور شرمگاہ کے اوپر ہوں، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ہر ران کی رکب ہوتی ہے، اور یہ بھی قول ہے کہ شرمگاہ کے اوپر والے، اور یہ بھی کہا گیا ہے گہ مرد یا عورت کی بنفسہ شرمگاہ پر اگے ہوئے بال.
وہ کہتے ہیں: قبل اور دبر سے بال ختم کرنے مستحب ہیں، بلکہ دبر سے زائل کرنا اولی ہیں کہ کہیں ان میں پاخانہ وغیرہ نہ اٹک جائے، کہ پانی سے استنجاء کیے بغیر وہ گندگی ختم ہی نہ ہو، اور پتھر اور ڈھیلے استعمال کرنے سے وہ گندگی ختم نہیں ہوگی.
اور ان کا کہنا ہے کہ: مونڈنے کی جگہ پاؤڈر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، اور اسی طرح اکھاڑنے اور کاٹ کر بھی صاف کرنے صحیح ہیں.
امام احمد رحمہ اللہ سے زیرناف بال قینچی کے ساتھ کاٹنے کے متعلق دریافت کیا گیا تو ان کا جواب تھا:
مجھے امید ہے کہ یہ کفائت کرےگا، تو ان سے عرض کیا گیا: تو پھر اکھاڑنا کیسا ہے ؟
تو انہوں نے جواب دیا: آیا کیا کوئی اس کی طاقت رکھتا ہے ؟
اور ابن دقیق العید کہتے ہیں کہ: اہل لغت کا کہنا ہے:
العانۃ: وہ بال ہیں جو شرمگاہ پر اگے ہوں، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ: وہ بال اگنے والی جگہ ہے.
وہ کہتے ہیں: اور حدیث سے مراد بھی یہی ہے، اور ابو بکر بن عربی کہتے ہیں: اتارے جانے بالوں میں زیرناف بال اتارے جانے کا زیادہ حق رکھتے ہیں، کیونکہ ان میں گندگی اور میل کچیل پھنس جاتی ہے.
اور ابن دقیق العید کہتے ہیں: دبر کے ارد گرد بال صاف کرنے کو مستحب کرنے والے لگتا ہے کہ انہوں نے بطور قیاس ایسا کہا ہے. اھـ
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب
محدث فتوی
فتوی کمیٹی