کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 408
ستر وحجاب
پردہ کرنے میں ماں کی اجازت
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرا سوال یہ ہے کہ میری ایک فرینڈ ہے۔ وہ پردہ کرنا چاہتی ہے۔ لیکن اس کی ماں اس کو اجازت نہیں دے رہی۔ کیا وہ اپنی ماں سے جھوٹ بول کر پردہ شروع کرسکتی ہے ۔؟دلیل کے ساتھ جواب دیں۔
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
عورت کے لیے حجاب ونقاب کرنا ایک دینی فریضہ ہے اور دینی فرائض کی ادائیگی کے لیے والدین کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’ لا طاعة لمخلوق فی معصیة اللہ عز وجل ‘‘ (مسند احمد:۲/۲۴۸)
اللہ کی معصیت اور نافرمانی میں مخلوق کی کسی قسم کی بھی اطاعت جائز نہیں ہے۔
شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے اس روایت کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔
اس کو آپ اس مثال سے سمجھیں کہ اگر آپ کی والدہ آپ کے نماز پڑھنے کے عمل کو ناپسند جانتی ہوں تو کیا آپ کو نماز ترک کر دینی چاہیے۔ ؟یا نماز چھپ کر پڑھنی چاہیے اور والدہ کو جھوٹ کے ذریعے یقین دلاتی رہیں کہ آپ نماز نہیں پڑھتی ہیں۔یا آپ نماز تو پڑھیں لیکن ساتھ ہی ساتھ والدہ کے ساتھ حسن سلوک میں اضافہ کر دیں۔
ہمارے خیال میں تیسرا طرز عمل دین کا مطالبہ ہے کہ ہمیں اپنے فرائض دینیہ کی ادائیگی اور حرام امور سے اجتناب میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے ۔اور ان فرائض کی ادائیگی بھی اعلانیہ کرنی چاہیے کیونکہ یہ ایک مسلمان معاشرہ ہے، اور اس میں ان فرائض کی اعلانیہ ادائیگی پر کسی قسم کے جان ومال کا خطرہ بھی نہیں ہے۔ بلکہ اس فرض کی ادائیگی سے تو عورت کی عزت نفس زیادہ محفوظ ہوتی ہے۔
ہمیں یہ بھی ڈر ہے کہ اگر کوئی خاتون حجاب و نقاب کے اس فرض کو ادا کرتی ہیں اور اپنی والدہ کے ڈر سے ان کے سامنے جھوٹ بھی بولتی رہتی ہیں تو یہ طرز عمل کہیں ان میں نفاق پیدا نہ کر دے۔ ایمان تو ایک قوت و طاقت کا نام ہے جو مخلوق کی بجائے اللہ کا ڈر و خوف پیدا کرتا ہے۔
اور ایسی بد نصیب ماں سے بھی گذارش ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو امور شرعیہ پر عمل کرنے سے نہ روکے ،اور اپنی آخرت تباہ نہ کرے۔
ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ