کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 36
لغویات سے توبہ کرنا
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
اگر کوئی دھوکہ بازی،جھوٹ ،فراڈ،طنز اور غیبت وغیرہ کرتا ہو اور وہ سچے دل سے توبہ کر لے تو کیا اس کے یہ سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
جی ہاں اللہ تعالیٰ ہر گناہ کو سچی توبہ کے بعد معاف کر دیتاہے اور انسان کو توبہ کے بعد اللہ کی طرف سے معافی کی امید ہونی چاہیے ۔ لیکن اگر کسی کا حق مارا ہے یا اس پر ظلم کیا ہے یعنی گناہ حقوق العباد سے متعلق ہے اور اس کا حق واپس کر سکتاہے تو اس کا حق واپس کرے ۔اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو۔ آئندہ نہ کرنے کا عزم کرے ۔ اور توبہ میں دیر نہ لگائے یعنی فورا ًتوبہ کرے ۔ارشاد باری تعالی ہے:
﴿إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللّہِ لِلَّذِینَ یَعْمَلُونَ السُّوَءَ بِجَہَالَةٍ ثُمَّ یَتُوبُونَ مِن قَرِیبٍ فَأُوْلَـئِکَ یَتُوبُ اللّہُ عَلَیْہِمْ وَکَانَ اللّہُ عَلِیماً حَکِیماً ﴾النساء17
ان لوگوں کی توبہ قبول کرنا اللہ کے ذمہ ہے جو جہالت (یعنی لاعلمی یا جذباتیت) میں کسی برائی کا ارتکاب کر جاتے ہیں اور پھر فورا ہی توبہ کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول کرتاہے اور اللہ تعالیٰ علم والا حکمت والاہے۔
﴿وَلَیْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِینَ یَعْمَلُونَ السَّیِّئَاتِ حَتَّی إِذَا حَضَرَ أَحَدَہُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّی تُبْتُ الآنَ وَلاَ الَّذِینَ یَمُوتُونَ وَہُمْ کُفَّارٌ أُوْلَـئِکَ أَعْتَدْنَا لَہُمْ عَذَاباً أَلِیماً ﴾النساء18
اور ان لوگوں کی کوئی توبہ نہیں ہے جو برے اعمال کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی ایک کو موت آلیتی ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں اب توبہ کرتا ہوں اور نہ ہی ان لوگوں کی توبہ ہے جو کافر ہو کر مرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
محدث فتوی
فتوی کمیٹی