کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 29
بنو شیبہ کے بارے میں ایک مغالطہ
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
میرا ایک دوست ہے وہ کہتا ہے کہ بنوشیبہ قبیلہ کے لوگ کعبہ کے خادم ہیں اور کوئی شخص چابی لے کر بھی کعبہ کا دروازہ نہیں کھول سکتا سوائے اس کے کہ وہ شیبہ سے ہو۔ کہتے ہیں۔ کہ کسی قبیلے کے فلاں شخص نے کعبہ کی چابی لی اور دروازہ کھولنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوا، حتی کہ بنوشیبہ کے ایک دودھ پیتے بچے لائے اس نے دروازہ کھل گیا۔ کیا یہ صحیح ہے؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
’’ بنوشیبہ ‘‘ کعبہ کے خادم ہیں ۔ لیکن یہ کہنا کہ کسی اور قبیلہ کا شخص چابی لے کر بھی دروازہ نہیں کھول سکتا ، یہ صحیح نہیں ہے اور سوال میں جو قصہ بیان کیا گیا ہے کہ دروازہ کھولنا ممکن نہیں ہوا حتی کہ بنوشیبہ کے دودھ پیتے بچے نے اس پر ہاتھ ہے رکھا ،یہ جھوٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اسباب اور مسیات کا جو تکوینی تعلق رکھا ہے، یہ قصہ ا س کے خلاف ہے ۔ جو شخص اس قسم کادعویٰ کرتا ہے وہ اس اصول کے خلاف دعویٰ کرتاہے وہ اس اصول کے خلاف دعویٰ کرتاہے جواللہ تعالیٰ کی ـمخلوق اور اس کی تدبیر میں اس کے حکم سے جاری ہے۔ بنوشیبہ میں کوئی تکوینی یا شرعی خصوصیت ثابت نہیں ، صرف اتنی بات ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کعبہ کی چابی دے کر اس کی خدمت پرمامور فرمادیا۔۔ اس سے یہ ضروری نہیں ٹھہرتا کہ اللہ تعالیٰ کی تکوینی سنت تبدیل ہوجائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ دارالسلام
ج 1