کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 232
(346)کفر کا حکم لگانے میں جلدی نہ کی جائے
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا کسی شخص کو اس کی غلطی بتانے سے پہلے یہ کہنا جائز ہے کہ ’’تم کافر ہو‘‘؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
اگر مخاطب کافر ہو تو شریعت کا حکم ہے کہ پہلے اسے بتایا جائے کہ فلاںکام کفر ہے اور اچھے طریقے سے اس سے باز رہنے کی نصیحت کی جائے۔ اس کے باوجود اگر وہ شخص اس کام سے باز نہ آئے جس کی وجہ سے کفر لازم ہورہا ہے تو اس پر کافر والے احکام نافذ ہوں گے اور وہ اللہ تعالیٰ کی اس وعید کی زد میں آئے گا کہ اگر اس کی موت کفر پر ہوئی تو وہ دائمی جہنمی ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ان معاملات کی اچھی طرح تحقیق کرلی جائے اور کفر کا حکم لگانے میں جلدی نہ کی جائے حتیٰ کہ دلیل بالکل واضح ہوجائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ دارالسلام
ج 1