کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 220
(277) کیا مختلف موقعوں اور محفلوں میں تالی بجانا جائز ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا مختلف موقعوں اورمحفلوں میں تالی بجانا جائز ہے یا مکروہ!؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! محفلوں میں تالی بجاناعمل جاہلیت ہے ،اس کے بارے میں کم سے کم جو بات کہی جاسکتی ہے ،وہ یہ کہ مکروہ ہے اوردلیل سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے لئے تالی بجانا حرام ہے کیونکہ مسلمانوں کو کافروں کے ساتھ مشابہت اختیارکرنے سے منع کیا گیا ہے اوراللہ تعالی نے مکہ کے کافروں کے بارے  میں یہ فرمایا ہے کہ : ﴿وَما کانَ صَلاتُہُم عِندَ البَیتِ إِلّا مُکاءً وَتَصدِیَةً ...﴿٣٥﴾... سورة الانفال ‘‘اوران لوگوں کی نماز خانہ کعبہ کے پاس سیٹیاں اورتالیاں بجانے کےسواکچھ نہ تھی۔’’ علماء فرماتے ہیں کہ ‘‘مکاء’’کے معنی سیٹی اور‘‘تصدیہ’’کے معنی تالی بجاناہے۔مرد مومن کے لئے سنت یہ ہے کہ جب وہ کوئی ایسی بات دیکھے یا سنے جو اس کو اچھی لگتی ہو یا بری تو‘‘سبحان اللہ یا اللہ اکبر’’کہے جیسا کہ بہت سی احادیث میں نبی کریمﷺسے یہ ثابت ہے ۔تالی بجانا عورتوں کے لئے مخصوص ہے اوروہ بھی اس وقت جب وہ مردوں کے ساتھ نماز اداکررہی ہوں،امام بھول جائے اوروہ امام کو متنبہ کرنا چاہیں تو ان کے لئے حکم شریعت یہ ہے کہ وہ تالی بجائیں اورمرداس موقعہ پر سبحان اللہ کہیں جیسا کہ نبی کریمﷺکی صحیح سنت سے یہ ثابت ہے ،اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کے تالی بجانے میں کافروں اورعورتوں کے ساتھ مشابہت ہے اوران دونوں کی مشابہت اختیارکرنے سے منع کیا گیا ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب مقالات و فتاویٰ ص397