کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 210
(109)معدوم چیزکا سودہ
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ماں،بیٹی ،بہن،پیسوں میں دینایاعوض یاپیٹ کابچہ لیناجائز ہےیانہیں؟
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
مختصراگزارش یہ ہے کہ آزادمرداورآزادعورت کوپیسوں میں بیچناشرعاجائز نہیں ہے کیونکہ وہ آزادہونے کی حیثیت سےکسی کی ملکیت نہیں ہیں۔کتب احادیث میں ان کابیچناممنوع ہے۔اگرکوئی بھی مرد دنیاوی لالچ میں آکران کوبیچے گاتواس کاحق ولایت ختم ہوجائے گا۔اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو اس قبیح فعل سےبچائے۔آمین!
اسی طرح وٹہ سٹہ یا عوض کانکاح بھی شرعاجائز نہیں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ((لاشغارفی الإسلام)) صحیح مسلم’کتاب النکاح’باب تحریم النکاح الشغاروبطلانہ’رقم الحدیث:٣٤٦٨.
اسی طرح پیٹ کالکھابھی لیناجائز نہیں ہے۔کیونکہ جوچیز معرض وجود میں نہیں ہے اس کاعقدکرناہرگزجائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ راشدیہ
صفحہ نمبر 451