کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 205
(182) عورت کا خوبصورتی کے لئے چہرے کے بال اکھیڑنا
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا عورت خوبصورتی کے لئے اپنے چہرے کے بال اکھاڑ سکتی ہے؟ قرآن و حدیث کی رو سے واضح فرمائیں۔
الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
کسی عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے چہرے کے بال اکھاڑے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی خلق کو بدلنا ہے اور شیطانی عمل ہے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کام کرنے والی عورت پر لعنت فرمائی جیسا کہ صحیح بخاری میں حدیث ہے:
((عَنْ عَبْدِ اللَّہِ، قَالَ: «لَعَنَ اللَّہُ الْوَاشِمَاتِ، وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَیِّرَاتِ خَلْقَ اللَّہِ» فَبَلَغَ ذَلِکَ امْرَأَةً مِنْ بَنِی أَسَدٍ یُقَالُ لَہَا: أُمُّ یَعْقُوبَ، فَجَاءَتْ فَقَالَتْ: بَلَغَنِی أَنَّکَ لَعَنْتَ کَیْتَ وَکَیْتَ؟ فَقَالَ: وَمَا لِی لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَہُوَ فِی کِتَابِ اللَّہِ؟ فَقَالَتْ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَیْنَ اللَّوْحَیْنِ، فَمَا وَجَدْتُ فِیہِ مَا تَقُولُ. قَالَ: لَئِنْ کُنْتِ قَرَأْتِیہِ، لَقَدْ وَجَدْتِیہِ، أَمَا قَرَأْتِ {مَا آتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا وَاتَّقُوا اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ شَدِیدُ الْعِقَابِ} [الحشر: 7]؟ فَقَالَتْ: بَلَی، قَالَ: فَإِنَّہُ قَدْ نَہَی عَنْہُ. فَقَالَتْ: فَإِنِّی أَرَی أَہْلَکَ یَفْعَلُونَہُ؟ قَالَ: فَادْخُلِی فَانْظُرِی. فَدَخَلَتْ فَنَظَرَتْ، فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِہَا شَیْئًا، فَقَالَ: لَوْ کَانَتْ کَذَلِکِ مَا جَامَعْتُہَا.))
''عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے گودنے والی اور گدوانے والی اور چہرے کے بال اکھیڑنے والی ، خوبصورتی کے لئے دانتوں پر سوہن کرنے والی، اللہ کی تخلیق میں تغیر کرنے والی عورتوں پر لعنت ہے۔ بنو اسد کی اُم یعقوب نامی عورت کو یہ بات پہنچی تو وہ آئی اور کہا: مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ نے اس طرح لعنت کی ہے؟ تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہو اور وہ کتاب اللہ میں بھی موجود ہو۔ اُس نے کہا میں نے پورا قرآن پڑھا ہے مگر اس میں یہ چیز مجھے نہیںملی۔ تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر تم نے قرآن پڑھا ہوتا تو تمہیں یہ بات مل جاتی۔ کیا تو نے یہ نہیں پڑھا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو چیز تمیں دیں ، وہ لے لو اور جس سے منع کریں، اس سے باز آجائو تو اس نے کہا، کیوں نہیں؟ تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے روکا ہے تو اس عورت نے کہا تمہاری بیوی میں بھی یہ بات موجود ہے انہوں نے کہا جاؤ اور دیکھو۔ وہ گئی اور اسے ان کی بیوی میں ایسی کوئی بات نظر نہ آئی پھر واپس آئی تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر اس میں ایسا عمل موجود ہوتا تو میں اس کے ساتھ مجامعت نہ کرتا۔''
(شرح السنة للبغوی و بخاری کتاب التفسیر سورة حشر۸/۴۷۴ و کتاب اللباس مسلم کتاب اللباس)
مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی مسلمان عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے چہرے کے بال اکھیڑے یا دیگر فیشن کے لئے دانٹ رگڑ کر خوبصورت کرے چہرے اور باقی جسم پر نیل وغیرہ بھر کر پھول بنائے۔ کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے فعل پر لعنت کی ہے اور جس فعل پر لعنت مرتب ہوتی ہو وہ حرام ہوتا ہے۔ لہٰذا ایسا عمل اپنانا بالکل ناجائز و حرام ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
آپ کے مسائل اور ان کا حل
ج 1