کتاب: اجتماعی نظام - صفحہ 1990
ایک بینک نے طلبہ فنڈ زکی حفاظت کی پیشکش کی ہے۔۔۔ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک بینک نے طلبہ فنڈز کے ذمہ داروں کے سامنے یہ پیشکش کی ہے کہ اگر وہ ان فنڈز کو بینک کے پاس رکھیں توبینک نہ صرف یہ کہ ان کی حفاظت کرے گا بلکہ بینک اس فنڈمیں مددبھی دے گاتوکیا یہ جائزہے کہ ہم اس فنڈکی رقوم کو بینک میں محض حفاظت کے لئے رکھ دیں؟بلاشبہ بینک ضروران رقوم کو اپنے کام میں لائے گااوران سے سرمایہ کاری کرے گا۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یہ کام جائز نہیں ہے کیونکہ یہ تو عین سود ہے حقیقت یہ ہے کہ بینک طلبہ فنڈ کو ان رقوم کے عوض ایک طے شدہ سوداداکرے گااگرچہ بینک نے تلبیس،دھوکے اورپردہ پوشی سے کام لیتے ہوئے سودکا نام مددرکھ لیا ہے اورسودسودہے،خواہ لوگ اس کا کوئی بھی نام رکھ لیں۔۔۔۔۔۔واللہ المستعان۔     مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 321 محدث فتویٰ